حیدرآباد۔/27اگسٹ، ( پی ٹی آئی؍ سیاست نیوز) چرلہ پلی سنٹرل جیل کے حکام نے کرناٹک کے سابق وزیر گالی جناردھن ریڈی کی ضمانت کے بدلے رقم اسکام کیس کے ملزم یادگیری راؤ کے بشمول دیگر قیدیوں کے قبضہ سے 3سیل فون اور دیگر اشیاء ضبط کرنے کے بعد جیل میں ان ممنوعہ اشیاء کی رسائی کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ ڈائرکٹر جنرل ( تلنگانہ محابس ) وی کے سنگھ نے آج یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 23اگسٹ کی رات چرلہ پلی سنٹرل جیل میں اچانک کی گئی تلاشیوں کے دوران قیدیوں کے قبضہ سے تین سیل فونس، پانچ سم کارڈس، متعدد پین ڈرائیوز، 2000 روپئے نقد اور دیگر اشیاء ضبط کرلی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ یادگیری کے قبضہ سے دو سیل فونس ضبط کئے گئے۔ تیسرا سیل فون ایک مجرم مونی شنکر کے قبضہ سے برآمد کیا گیا۔ دیگر قیدیوں کے قبضہ سے سم کارڈز، پین ڈرائیوز وغیرہ ضبط کئے گئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں اور یہ پتہ چلایا جائے گا کہ قیدی یہاں سے کس کو کال کیا کرتے تھے۔
جیل میں موبائیل فون پر بات چیت کرتے ہوئے یادگیری کی تصاویر کے میڈیا میں آنے سے متعلق ایک سوال پر آئی جی ( محابس ) ایم چندر شیکھر نے کہا کہ ’’ ہم اس مسئلہ کی تحقیقات کررہے ہیں، یہ پتہ چلایا جارہا ہے کہ کون اور کس طرح یہ تصویر لی اور بعد ازاں میڈیا میں گشت کروایا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ محمد پہلوان کی کوٹھری سے ایک سم کارڈ برآمد ہوا لیکن اس کوٹھری میں دیگر قیدی بھی ہیں۔ پین ڈرائیو میں موسیقی اور فلمیں محفوظ ہیں۔ واضح رہے کہ گالی جناردھن ریڈی کو ضمانت دلانے کیلئے سی بی آئی کے جج پٹابھی راما راؤ کو ضمانت برائے رقم سے متعلق اسکام میں یادگیری کو جولائی 2012 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یادگیری درمیانی آدمی کا کام کررہا تھا اور اس نے اوبلا پورم مائننگ کیس میں گالی جناردھن کو ضمانت دلانے کیلئے جج کو 10کروڑ روپئے رشوت دینے کی ایک معاملت طئے کی تھی۔ محمد بن عمر یافعی عرف محمد پہلوان اپریل 2011کے دوران ایم آئی ایم رکن اسمبلی اکبر اویسی پر حملہ کے ایک مقدمہ میں ماخوذ ہیں۔ سیل فون کی ضبطی کے بارے میں وی کے سنگھ نے کہا کہ ’’ ہم نے اپنی جیلوں کی صفائی کیلئے خصوصی مساعی کا آغاز کیا ہے ان کوششوں کے تحت چنچل گوڑہ، چرلہ پلی جیلوں میں خصوصی ٹیموں کی طرف سے اچانک دھاوے کئے جارہے ہیں۔ ایسے دھاوے مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔‘‘