گٹر آئیل کے ذریعہ زندگیوں سے کھلواڑ پر چین اور تائیوان میں کئی افراد کو سزا ہوئی
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : آج کل شہر میں یہ سوال بہت زیادہ گشت کررہا ہے کہ کیا آپ پکوان میں حقیقی طور پر خوردنی تیل استعمال کررہے ہیں ۔ یا جانور کی چربی ؟ اس سوال کے پیچھے مزید کئی سوالات چھپے ہوئے ہیں ۔ جن میں سے ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگر آپ حقیقت میں میٹھا تیل استعمال کررہے ہیں تو کیا اس میں کسی قسم کی ملاوٹ تو نہیں کی گئی ؟ اگر ملاوٹ کی گئی ہے تو اس میں جانوروں کی چربی تو نہیں ملائی گئی ؟ اگر ایسا ہے تو سمجھئے کہ آپ کی زندگی خطرے میں ہے ۔ حال ہی میں شہر کے مضافاتی علاقہ جل پل میں پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان کے قبضے سے 8 کنٹل چربی اور چربی سے تیار کردہ 52 بیارل تیل کے ساتھ تیل منتقل کرنے والی ڈی سی ایم کو ضبط کرلیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ جل پلی کمان کے قریب سنسان راہ کی ایک جانب چربی سے تیل کی تیاری کا ایک یونٹ قائم کیا گیا ہے اور پولیس کو ملی خفیہ اطلاع پر پولیس نے اس کاروبار سے وابستہ 8 افراد کو پہاڑی شریف پولیس اسٹیشن سے رجوع کردیا ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جانوروں کی چربی سے تیار کردہ تیل انسانی صحت کے لیے مضر ہوتا ہے ۔ خاص طور پر اس قسم کے تیل سے انسانوں کے ہاضمی نظام پر اثر پڑتا ہے ۔ قلب متاثر ہوتا ہے ۔ چربی سے تیار کردہ تیل کے استعمال سے پیٹ اور جگر کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ۔ اکثر لوگ سینے میں جلن اور پیٹ میں درد کی شکایت کرتے ہیں ۔ گھروں میں پکوان تیل استعمال کرنے والوں کو سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ کونسا تیل استعمال کررہے ہیں ۔ قارئین کی سہولت کی خاطر ہم نے اس بارے میں جو معلومات حاصل کی ہیں ۔ ان کے مطابق اس قسم کے تیل کو Gutter Oil کہا جاتا ہے ۔ جو سب سے پہلے تائیوان اور چین میں تیار کیا گیا ۔ اس قسم کے تیل کی تیاری پر وہاں بے شمار لوگوں کو انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کے جرم میں سزائیں بھی ہوئیں ہیں ۔ جل پلی میں چربی اور اس سے تیار کردہ تیل کی ضبطی پر خود قانون کے رکھوالے حیرت کا اظہار کررہے ہیں ۔۔