چارمینار تک مدینہ بلڈنگ سڑک ڈمپنگ یارڈ میں تبدیل!!

حیدرآباد 8 جولائی (سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں ماہ مئی کے دوران سوچھ حیدرآباد مہم چلاتے ہوئے سرکاری عہدیدار شہر کی سڑکوں کی صفائی کرتے تصاویر میں نظر آئے لیکن اب جبکہ شہر کو حقیقت میں صفائی کی ضرورت محسوس ہورہی ہے کوئی اس جانب توجہ دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے صفائی عملہ کی جانب سے جاری ہڑتال کے سبب شہر کی اہم سڑکیں بالخصوص چارمینار تا مدینہ بلڈنگ سڑک ڈمپنگ یارڈ میں تبدیل ہوچکی ہے اور جابجا کچرے کے انبار نظر آرہے ہیں لیکن اس علاقہ سے کچرے کی نکاسی کے اقدامات پر کوئی توجہ مرکوز نہیں کی جارہی ہے۔ ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل مختلف محکمہ جات نے اس بات کا جائزہ اجلاس میں تیقن دیا تھا کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران کسی بھی محکمہ کی جانب سے شکایت کا موقع نہیں دیا جائے گا بلکہ تمام محکمہ جات اضافی عملہ کی تعیناتی کے ذریعہ سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن گزشتہ 3 یوم سے جاری جی ایچ ایم سی ملازمین و صفائی عملہ کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال نے شہر کے کئی علاقوں بالخصوص جن علاقوں میں تجارتی سرگرمیاں عروج پر ہیں ان علاقوں کی سڑکوں کو کوڑے دان میں تبدیل کردیا ہے جس کی وجہ سے بدبو و تعفن کی صورتحال پیدا ہوتی جارہی ہے۔ تاریخی چارمینار کے دامن میں سوچھ حیدرآباد کے دوران تصویرکشی کروانے والوں کی طویل فہرست موجود ہے لیکن آج چارمینار کے اطراف موجود کچرے کے انبار دیکھ کر ایسا گمان بھی نہیں ہوتا کہ اس تاریخی عمارت کو عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت تلنگانہ بالخصوص مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے اعلیٰ عہدیداروں کو چاہئے کہ فوری طور پر حرکت میں آتے ہوئے شہر کی سڑکوں پر موجود کچرے کی نکاسی کو یقینی بنائے۔ جی ایچ ایم سی صفائی عملہ کی جانب سے جاری ہڑتال میں زائداز 26 ہزار ملازمین شامل ہیں اور گزشتہ تین یوم سے نہ صرف کچرے کی نکاسی کو روک دیا گیا ہے بلکہ سڑکوں پر جاروب کشی بھی بند کردی گئی ہے لیکن اس کے باوجود اب تک بھی کسی قسم کی بات چیت کے دور کا آغاز نہیں کیا گیا ہے جس سے حکومت اور اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے اختیار کردہ رویہ کا اندازہ ہوتا ہے۔ ہڑتالی ملازمین کنٹراکٹ کی اساس پر خدمات انجام دے رہے ملازمین کی اجرت کو 8500 سے بڑھاکر 16500 کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں جن ملازمین کو جزوقتی اساس پر رکھا گیا ہے اُنھیں فوری طور پر کنٹراکٹ حوالہ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح کنٹراکٹ ملازمین کو باقاعدہ ملازمین کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال کی جارہی ہے۔ ہڑتالی قائدین نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ کنٹراکٹ ملازمین کو بھی باقاعدہ ملازمین کی طرح ہیلت کارڈ فراہم کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں ملازمین کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے بلدی حدود میں موجود 5 زونس میں کم از کم ایک ملٹی اسپیشالیٹی ہاسپٹل قائم کیا جائے تاکہ ملازمین و شہریوں دونوں کو بھی استفادہ کا موقع دستیاب ہوسکے۔
مرکزی حکومت کے کلرک کی 6 ہزار جائیدادیں آخری تاریخ
حیدرآباد ۔ 8 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : مرکزی حکومت کے دفاتر میں کلرک یل ڈی سی ، ڈاٹا انٹری آپریٹرس ، پوسٹل اسسٹنٹ کی 6 ہزار 800 جائیدادوں پر تقررات کے لیے اسٹاف سلکشن کمیشن تحریری مسابقتی امتحان یکم نومبر اور 15 نومبر کو رکھا ہے ۔ اس کے لیے انٹر میڈیٹ یا بارہویں کے مماثل امتحان کامیاب امیدوار اہل ہیں ۔ اس کے نمونہ فارم اور آن لائن رجسٹریشن کے لیے محبوب حسین جگر ہال احاطہ سیاست روبرو رام کرشنا تھیٹر عابڈس پر 12 بجے تا 5 بجے ربط کریں ۔ آخری تاریخ 10 جولائی ہے ۔۔