نئی دہلی ۔ یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہر سمت سے تنقید کا نشانہ بنی ہوئی حکومت نے آج تیقن دیا کہ مجوزہ 60 فیصد ٹیکس سے دستبرداری اختیار کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ حکومت نے آج کہاکہ مجوزہ ٹیکس پر ہر سمت سے تنقید کی جارہی ہے۔ اِس کے بجائے ملازمین کے چندے کی حد مقرر کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ حکومت نے واضح کردیا کہ ای پی ایف ہنوز ٹیکس سے مستثنیٰ رہے گا۔ معتمد مالیہ ہسمکھ ادھیا نے کہاکہ صرف 60 فیصد سود پر ٹیکس عائد کیا جائے گا اور وہ بھی یکم اپریل کے بعد حاصل ہونے والی سود پر عائد ہوگا۔ تاہم حکومت کے صحافتی بیان میں جو آج جاری کیا گیا ‘صرف سود پر ٹیکس عائد کرنے کے بارے میں کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹیکس کی نئی تجویز کا مقصد صرف بلند تنخواہ حاصل کرنے والے افراد کو نشانہ بنانا تھا جن کی تعداد 70 لاکھ ہے ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کل بجٹ 2016-17 ء میں تجویز پیش کی تھی کہ اگر کوئی ملازم یکم اپریل کے بعد پی ایف سے اپنی رقم حاصل کرتا ہے تو اِس پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ چاہے وہ وظیفہ پر سبکدوش ہونے کے بعد ایسا کیوں نہ کرے۔ اِس تجویز پر فوری مختلف یونینوں کی جانب سے تنقید کی گئی ۔مختلف سیاسی پارٹیوں نے اِسے ملازم طبقہ پر حملہ اور واضح طور پر دوہری ٹیکس اندازی کا واقعہ قرار دیا۔ چنانچہ مرکزی وزارت فینانس نے ایک صحافتی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ تبدیلیاں ٹیکس اندازی کے بارے میں ابھی حکومت کے زیرغور ہیں۔