تلنگانہ یونیورسٹی کے ملازمین کی جدوجہد کا آغاز ، حکومت تلنگانہ پر دباؤ بڑھانے کی منصوبہ بندی
حیدرآباد۔6جون(سیاست نیوز) تلنگانہ یونیورسٹی ملازمین کی جانب سے پی آر سی مسئلہ پر بہت جلد حکومت کے خلاف احتجاج کا اعلان متوقع ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے 2جون کو بھی پی آر سی کے متعلق کوئی اعلان نہ کئے جانے کے بعد یونیورسٹی ملازمین میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ریاستی حکومت کے ملازمین کی جانب سے حکومت کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا جائے یا نہیں یہ ان کے اپنے مسائل ہیں لیکن ریاست میں موجود جامعات میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کی جانب سے ریاست گیر سطح پر حکومت تلنگانہ میں پی آر سی کے لئے دباؤ ڈالنے کی غرض سے احتجاج کا آغاز کرنے کی منصوبہ بندی کی جانے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ ریاست کی تمام جامعات میں خدمات انجام دینے والے تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی جانب سے اپنی اپنی تنظیموں کے ذمہ داروں سے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا جانے لگا ہے اور تنظیموں پر دباؤ ڈالا جا رہاہے کہ وہ احتجاج کا سلسلہ شروع کریں کیونکہ حکومت کی جانب سے اب بھی پی آر سی پر عمل آوری کے کوئی امکانات نظر نہیں آرہے ہیں اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کوئی واضح تیقن دیا جا رہاہے کہ حکومت پی آر سی پر عمل آوری کے متعلق سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے اسی لئے ریاستی جامعات کے ملازمین کی جانب سے اس بات پر غور کیا جا رہاہے کہ وہ احتجاج کے معاملہ میں پہل کریں۔ حکومت تلنگانہ نے پی آر سی کی سفارشات پر من و عن عمل آوری کے علاوہ ملازمین سے متعدد وعدے کئے تھے لیکن ان وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے کوئی پہل نہ کئے جانے کے سبب ملازمین میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے ۔جامعہ عثمانیہ ملازمین کی تنظیم کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ملازمین کی جانب سے بڑھ رہے دباؤ اور حکومت کی جانب سے اختیار کردہ بے اعتنائی والے رویہ کے سبب وہ احتجاج شروع کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے پر مجبور ہونے لگے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے ملازمین کے مسائل کو یکسر نظر انداز کیاجا رہا ہے اور ملازمین پی آر سی پر عمل آوری کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے اقدامات کا انتظار کررہے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے اختیار کردہ اس مسئلہ پر خاموشی تلنگانہ یونیورسٹی ملازمین میں برہمی پیدا کرنے کا سبب بنتی جا رہی ہے اور ملازمین کی جانب سے اگر احتجاج شروع کیا جاتا ہے تو وہ پی آر سی کے حصول تک جاری رہے گا۔حکومت کو بھی اس بات کا اندازہ ہے کہ ریاست میں ملازمین کی جانب سے احتجاج شروع کئے جانے کی صورت میں حالات ابتر ہوسکتے ہیں اور یونیورسٹی ملازمین کے احتجاج کے آغاز کے بعد دیگر شعبہ جات میں بھی ملازمین کی جانب سے احتجاج شروع کیا جاسکتاہے۔