پیام قربانی

آج عیدالاضحی ہے ۔ لاکھوںفرزندان توحید کو اللہ رب العزت نے اپنے فضل و کرم سے سعادت حج نصیب فرمائی ہے ۔ حج کی تکمیل پر عیدالاضحی کا موقع ہے ۔دنیا بھرکے مسلمان اللہ رب العزت کی خوشنودی کیلئے اس کی بارگاہ میںقربانی کیا کرتے ہیں۔اللہ رب العزت نے اپنے پیغمبر حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے عمل کو قبول کرتے ہوئے رہتی دنیا تک کیلئے قربانی کا عمل سارے مسلمانوں پر ‘جو استطاعت رکھتے ہیں ‘ فرض کردیا ہے ۔ اللہ رب العزت نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے اس عمل کو اتنا پسند فرمایا کہ اس نے اس عمل کو عید کاحصہ بھی بنادیا اور دنیا کے وجود میں رہنے تک کیلئے قائم و دائم فرمادیا۔ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سنت کوتازہ کرتے ہوئے دنیا بھر کے مسلمان اللہ رب العزت کی بارگاہ میں قربانی کیا کرتے ہیں۔ اللہ تعالی خود فرماتا ہے کہ اللہ کونہ اس کا گوشت پہونچتا ہے اور نہ خون بلکہ اللہ تقوی کودیکھتا ہے۔اس فرمان سے یہ پیام ملتا ہے کہ جس طرح دنیا میں ہر عبادت محض اللہ کی خوشنودی کیلئے ہی ہونی چاہئے اسی طرح قربانی کا عمل بھی صرف اور صرف اللہ تبارک وتعالی کی رضا کیلئے ہونا چاہئے ۔ اس میں نمود و نمائش سے پوری طرح گریز کیاجانا چاہئے۔ اللہ دلوں کا حال جاننے والاہے ۔ اگر ہم ظاہری نمود ونمائش کو مقصود رکھیں تو دنیا میں تو چاہے جو کچھ بھی ہولیکن آخرت میں ہمیں اس کا اجر و ثواب نہیں ملے گا۔ ہمیں آخرت کی فکر کرنی چاہئے۔اللہ کی خوشنودی اور اللہ کی رضا سب پر مقدم ہونی چاہئے ۔ ہم اپنے آپ کواگراللہ تبارک وتعالی کی مرضی کے سپردکردیں تو دنیا دیکھے گی کہ دنیا بھر میںمسلمانوں کو وہی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھاجائیگاجس کے وہ مستحق ہیں۔ آج ہم دنیا میں اسی لئے مسائل اور پستی کا شکار ہیں کیونکہ ہم نے دنیاوی تقاضوں کی تکمیل کو اپنا شیوہ بنالیا ہے ۔ہم اللہ اور اللہ کے رسول ؐ کے بتائے ہوئے راستوں سے دوری اختیار کرچکے ہیں۔ ہم نے اسلامی شعار کوترک کردیا ہے ۔ ہم ہر اس عمل کاحصہ بنتے جارہے ہیں جس سے ہمیں اسلام نے منع کیا ہے ۔ ہم ہر اس فعل سے انجان ہوتے جارہے ہیں جس کی ہمیں تاکید کی گئی ہے اور جس کی تکمیل کے ذریعہ ہم اللہ کی رضا اور خوشنودی کے ساتھ آخرت میں انعام حاصل کرسکتے ہیں۔

آج عیدالاضحی ہمیںقربانی کا پیام دیتی ہے۔ہم صرف چند جانور ــذبح کرتے ہوئے اس پیام کا حصہ نہیںبن سکتے ۔ ہمیںاس قربانی کے حقیقی معنی اور حقیقی جذبہ کو اپنی زندگیوں کاحصہ بنانے کی ضرورت ہے ۔ اسلامی سال کا آخری مہینہ قربانی کا درس دیتا ہوا گذر جاتا ہے تو اسلامی سال کا ابتدائی مہینہ محرم الحرام ہمیں شہادت کا درس دیتاہوا جلوہ افروز ہوتا ہے ۔ قربانی اور شہادت کا جذبہ اگر ہم اپنی زندگیوںمیںشامل کرلیں تو ہم دنیاکی کامیاب ترین قوم بن جائیںگی ۔ اس کی مثالیں ہمارے ماضی میں موجود ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اس شاندار ماضـی کو فراموش نہ کریں۔ ہم میں یہ جذبہ پیدا ہوناچاہئے کہ ہم اللہ اور اللہ کے رسول ؐکی خوشنودی اور رضا کیلئے اپنی عزیز ترین شئے کوقربان کردیں۔ ہم میں حضرت سید ناابراہیم علیہ السلام کاجذبہ ہوناچاہئے۔ ہم میں حضرت اسمعیل علیہ السلام کاجذبہ ہونا چاہئے کہ بخوشی اللہ کی راہ میں قربان ہونے کو تیار ہوجائیں ۔ عید کادن ہمیں خوشیوں کا پیغام دیتاہے ۔یہ خوشیاں ان کیلئے ہیں جو اللہ کی راہ میںاپنی جان و مال کو قربان کرنے سے گریز نہیں کرتے ۔ ہم کو کوشش یہ کرنی چاہئے کہ ہم بھی ان لوگوں میں شامل ہوجائیں جو اللہ کی راہ میں ہر قسم کی قربانی سے گریز نہ کریں۔ ہمیں خود کو اسلامی شعار کا نمونہ بناتے ہوئے دوسروں کیلئے مثال بنناچاہئے۔ہمیںچاہئے کہ ہم اللہ کے محروم بندوں کی مدد کا ذریعہ بنیںتاکہ اللہ ہم سے راضی ہوجائے ۔ ہمیں اسلامی تعلیمات کے عین مطابق بے کسوں اور بے بسوں کی مدد کیلئے کمربستہ ہوجانے کی بھی ضرورت ہے۔

جہاں تک قربانی کا معاملہ ہے ہمیںاس میں اللہ کی خوشنودی کوہی مقدم رکھناچاہئے ۔ ظاہری نمود ونمائش ہمارے لئے وعید کاباعث بھی ہوسکتی ہے ۔ قربانی کے معاملہ میںہمیںاپنے ان غریب اور بے بس بھائیوں اور بہنوںکا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے جو قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ یتیموںاور پریشان حال مسلمان خاندانوںکی کفالت پربھی ہمیںخاص توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہماری خوشیاں حقیقی معنوںمیںاسی وقت خوشیاں کہلاسکتی ہیں جب ہم دوسروں کی خوشی کابھی خاص خیال رکھیں۔دوسروںکو اپنی خوشیوںمیںشامل کرتے ہوئے ہم جو اطمینان قلب حاصل کرسکتے ہیںوہ دنیا کی کسی اور شئے میںنہیںمل سکتا۔اس عید پر ہمیں یہ عہد کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ اسلامی مہینے ہمیںجس قربانی اورجس شہادت کادرس دیتے ہیںاسے ہم اپنی زندگیوںکالازمی حصہ بنانے کی حتی المقدور کوشش کرینگے۔یہی ہماری کامیابی کی ضمانت ہے۔