حیدرآباد 8 اپریل (سیاست نیوز) ورنگل جیل سے حیدرآباد کی عدالت کو منتقلی کے دوران مبینہ فرضی انکاؤنٹر میںہلاک ہونے والے مسلم نوجوانوں کی نعشوں کو آج حیدرآباد منتقل کیا گیا اور مختلف مقامات پر نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین عمل میں آئی۔ وقار احمد اور اُس کے چار ساتھیوں کو کل ورنگل پولیس کی خصوصی اسکاٹ پارٹی نے عصری ہتھیاروں سے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا اور بعدازاں نعشوں کو ایم جی ایم گورنمنٹ ہاسپٹل ورنگل میں محفوظ کردیا گیا تھا۔ آج صبح کاکتیہ میڈیکل کالج کے 12 فارنسک ماہرین کی ایک ٹیم نے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ مسٹر راجو کی قیادت میں پوسٹ مارٹم کی کارروائی انجام دی۔ صبح 10 بجے شروع ہونے والے پوسٹ مارٹم کی کارروائی 4 گھنٹے تک جاری رہی اور قومی انسانی حقوق کمیشن اور سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری کرتے ہوئے پوسٹ مارٹم کی کارروائی کی ویڈیو گرافی کی گئی ۔
اس موقعہ پر ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ورنگل رینج مسٹر بی ملا ریڈی اور ورنگل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مسٹر اے کے جھار بھی موجود تھے ۔ پولیس کی یکطرفہ کارروائی اور فرضی انکاؤنٹر کا الزام عائد کرتے ہوئے مہلوکین کے ورثاء نے نعش قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے نتیجہ میں پولیس کشمکش کا شکار ہوگئی تھی۔ وقار احمد کے والد مسٹر محمد احمد اور سید امجد علی کے بھائی سید امتیاز علی اورڈاکٹر حنیف کی اہلیہ نصرت بانو اور محمد ذاکر کے ورثا کو ورنگل پولیس نے ان کے حوالے کردیا جبکہ اترپردیش لکھنؤ سے تعلق رکھنے والے مہلوک اظہار خان کی نعش کومردہ خانہ میں محفوظ کردیا گیا ہے اور اس کے افراد خاندان کل ورنگل پہونچنے کی امید ہے ۔مہلوکین کے پوسٹ مارٹم کی کارروائی کیلئے پہونچنے والے میڈیا نمائندوں کو پولیس نے ایم جی ایم دواخانہ میں داخلہ سے روک دیا ۔چاروں مہلوکین کی تدفین کے پیش نظر پولیس نے بالخصوص پرانے شہر کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا تھا اور تمام تجارتی اداروں کو بند کروادیا گیا۔ریاپڈ ایکشن فورس اور ٹاسک فورس عملہ کو حساس علاقہ میں آج دوپہر سے ہی تعینات کردیا گیا تھا ۔ وقار احمد اور اُس کے رشتہ کے بھائی سید امجد علی کی نعشوں کو ملک پیٹ میں واقع محمد احمد کے مکان منتقل کیا گیا جہاں اِن کے آخری دیدار کے بعد نماز جنازہ قدیم ملک پیٹ کی مسجد نور میں ادا کی گئی اور مولانا محمد نصیرالدین نے امجد اور وقار کی نماز جنازہ پڑھائی۔
آج دوپہر سے ہی وقار کے مکان کے قریب بھاری پولیس فورس متعین کردی گئی تھی اور آج شام نماز جنازہ کے بعد وقار کی نعش کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں نعرہ تکبیر کی گونج میں سلطان شاہی اکبر شاہ کا تکیہ قبرستان میں سپرد لحد کیا گیا۔ جبکہ سید امجد علی کی قبرستان حضرت برہنہ شاہ صاحبؒ ریاست نگر میں تدفین عمل میں آئی۔ ڈاکٹر حنیف کی نماز جنازہ مسجد یکمینار پٹھان بستی مشیرآباد میں ادا کی گئی اور بعدازاں بڑی مسجد قبرستان میں تدفین عمل میں آئی جبکہ محمد ذاکر کی نماز جنازہ جل پلی وادیٔ ھدیٰ کی مسجد میں ادا کی گئی اور مقامی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ وقار اور امجد کے جلوس جنازہ کے پیش نظر پولیس نے سخت سکیوریٹی کے انتظامات کئے تھے اور مسجد نور سے شروع ہونے والے جلوس جنازہ کو بھاری پولیس فورس کے درمیان سلطان شاہی منتقل کیا گیا۔ پولیس نے ہر 100 میٹر کے فاصلہ پر ویڈیو گرافی کا انتظام کیا تھا اور تمام راستے میں فوکس لائٹس کے ذریعہ تیز روشنی کا انتظام بھی کیا تھا تاکہ ناگہانی صورتحال سے مؤثر طور پر نمٹا جاسکے۔ وقار احمد کے جلوس جنازہ کا سینکڑوں لوگوں نے دیدار کرتے ہوئے پولیس کارروائی میں پانچ نوجوانوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔ جلوس جنازہ میں شامل افراد نے پولیس ظلم کے خلاف بھی نعرے لگائے۔بتایا جاتا ہے کہ قبل ازیں نلگنڈہ پولیس نے آلیر پولیس اسٹیشن میں مہلوکین کے خلاف ریزرو سب انسپکٹر اودے بھاسکر کی شکایت پر اقدام قتل اور آرمس ایکٹ کے تحت ایک مقدمہ درج کیا ہے۔