پولیس۔یونیفارم میں ملبوس دہشت گرد،دلت نوجوان کے انکاؤنٹر پر پنتھرس پارٹی کا الزام

جموں ۔ 22 ۔ جون (سیاست ڈاٹ کام) پولیس فائرنگ میں ایک نوجوان کی ہلاکت کو یونیفارم میں ملبوس افراد کی دہشت گردانہ کارروائی سے تعبیر کرتے ہوئے جموں و کشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی نے نوجوان پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کیس درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو کہ ڈومنا بیلٹ میں ایک نوجوان کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔ پارٹی کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر بھیم سنگھ نے ریاستی ڈائرکٹر جنرل پولیس راجندر سے ملاقات کر کے یہ مطالبہ کیا کہ ڈومنا پولیس اسٹیشن کے روبرو اور پڑوسیوں کی نظروں کے سامنے ایک نوجوان کو ہلاک کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف قانون تعزیرات ہند کے دفعہ 302 کے تحت کیس درج کیا جائے۔ پنتھرس پارٹی کے رابطہ کار سکریٹری جگدیو سنگھ نے میڈیا کے نمائندوں کو یہ اطلاع دی اور بتایا کہ پولیس نے منصوبہ بند طریقہ پر ایک دلت نوجوان کو موت کے گھاٹ اتاردیا اور پنتھرس پارٹی اس قتلکو یونیفارم میںملبوس افرادکی دہشت گردانہ کارروائی قراردیتی ہے جوک ہ سرکاری دہشت گردی کی تعریف میں آتاہے ۔ بتایا جاتاہیکہ 24 سالہ نوجوان ترمیم لال کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں اسپیشل آپریشن گروپ نے گرفتار کیا تھا اورڈومنا پولیس اسٹیشن میں پوچھ تاچھ کے دوران فرار ہونے کی کوشش پر کل اسے گولی ماردی گئی تھی ۔ اسپیشل آپریشن گروپ کے 5 اہلکاروں کو قتل کے الزام میں آج گرفتار کرلیا گیا۔پروفیسر بھیم سنگھ نے بتایا کہ ضلع جموں میں پولیس کے ہاتھوں یہ دوسرا قتل ہے۔ گزشتہ ہفتہ ایک نوجوان جگجیت سنگھ کے سر میں گولی ماردی گئی تھی لیکن حکومت نے جوڈیشل تحقیقات سے انکار کردیا تھا ۔ انہوں نے قصورواروں کے خلاف فی الفور ایف آئی آر درج کر کے جوڈیشل تحقیقات کے ساتھ ایک کروڑ روپئے مصارف ادا کرنے کا مطالبہ کیا ۔ پنتھرس پارٹی لیڈر نے ریاستی پولیس میںرد و بدل اور ریاست میں ایمرجنسی کے نفاذ کا مطالبہ کیا کیونکہ موجودہ حکومت شہریوں کے جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہوگئی۔ بھیم سنگھ نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت دی کہ مہلوک نوجوانوں کے ساتھ انصاف کیلئے سڑکوں پر احتجاج کریں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی، خالصتانی اور آئی ایس آئی ایس کا پرچم لہرانے اور نعرہ بلند کرنے والوںکو مکمل آزادی ہے اور حکومت ان کی حفاظت کرتی ہے لیکن امن پسند شہریوں کیلئے جان کا خطرہ بن گئی ہے۔