حیدرآباد ۔ 11 مئی (سیاست نیوز) حیدرآباد شہر میں 5 مئی تک ایک کیلو ڈریسڈ چکن 180 روپئے فی کیلو فروخت کیا گیا لیکن اب اس کی قیمت 220 روپئے فی کیلو ہوگئی ہے جو سیدھے سیدھے 22 فیصد کا اضافہ ہے۔ اس موقع پر نیشنل ایگ کوآرڈینیشن کمیٹی کے ایگزیکیٹیو کمیٹی رکن ڈی سدھاکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ دراصل موسم گرما کی وجہ سے نہیں ہوا حالانکہ موسم کبھی کبھی قیمتوں میں اضافہ کیلئے معمولی رول ادا کرتا ہے لیکن قیمتوں کا انحصار موسم پر ہرگز نہیں۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ چکن چونکہ زندہ مصنوعات میں شمار کی جاتی ہے لہٰذا اس کی قیمتوں میں ٹھہراؤ نہیں ہوتا۔ فی الحال جو قیمت چل رہی ہے وہ کسانوں کیلئے فائدہ مند ہے کیونکہ وہی لوگ مرغیوں کی افزائش کرتے ہوئے انہیں فروخت کرتے ہیں۔ البتہ مرغیوں کو کھلانے والے دانوں (جیسے مکئی، سویابین وغیرہ) کی قیمتوں میں اضافہ اور ساتھ ہی ساتھ مرغیوں کے تلف ہوجانے کی شرح میں بھی دن اور رات کے دوران بدلنے والے درجہ حرارت نے کافی اثر ڈالا ہے اور یہی وجہ ہیکہ قیمتوں میں اضافہ نوٹ کیا جارہا ہے۔ اسی دوران گوشت کے ایک مقامی تاجر محمد عابد نے چکن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے متعلق اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہمیشہ جاری رہتا ہے اور اس کی قیمتیں ہمیشہ 190 اور 200 روپئے فی کیلو کے آس پاس رہتی ہیں تاہم ہمارے گاہکوں نے کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔ یہی نہیں بلکہ چکن کی حلیم فروخت کرنے والوں پر بھی اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ مقامی سطح پر حلیم فروخت کرنے والے ریاض نے بتایا کہ رمضان المبارک کی پسندیدہ ڈش حلیم ہے چونکہ یہ سال میں صرف ایک ماہ ہی تیار کی جاتی ہے لہٰذا ہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ حلیم میں استعمال کی گئی ایک کیلو چکن سے 10 افراد شکم سیر ہوسکتے ہیں۔ دریں اثناء انڈوں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ مسٹر سدھاکر نے کہا کہ گرما میں انڈوں کا استعمال کم کیا جاتا ہے اور اس کی فروخت بھی کم ہوجاتی ہے۔ اس کے باوجود اس کی مناسب قیمت فی انڈہ 4-50 روپئے ہونا چاہئے لیکن مارکٹ کی اتھل پتھل سے انڈوں کی قیمت فی انڈہ 3 روپئے 65 پیسے پر آ کر رک گئی ہے۔