ایم آر او دفاتر سے سرٹیفیکٹس کی عاجلانہ اجرائی ، ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کی جانب سے رقمی منظوری کی تفصیلات پیش
حیدرآباد ۔ 5 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اور فیس بازادائیگی اسکیمات سے استفادہ کیلئے اقلیتی طلبہ کی عمر کی حد میں اضافے کا تیقن دیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ قطعی فیصلہ کریں گے۔ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مجلس ارکان کے سوال پر ڈپٹی چیف منسٹر نے بتایا کہ حکومت نے ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتی طلبہ کیلئے انٹرمیڈیٹ ، گریجویٹ ، پوسٹ گریجویٹ اور اس سے اعلیٰ کورسس کیلئے عمر کی حد مقرر کی ہے۔ ای بی سی ، اقلیت اور معذورین کیلئے انٹرمیڈیٹ میں عمر کی حد 20 سال مقرر کی گئی جبکہ ایس سی ، ایس ٹی اور بی سی طلبہ کیلئے یہ حد 24 سال ہے۔ گریجویشن کیلئے اقلیتی طلبہ کی عمر کی حد 25 سال مقرر کی گئی جبکہ کمزور طبقات کیلئے یہ 29 سال ہے۔ پوسٹ گریجویٹ اور دیگر کورسس کیلئے اقلیتی طلبہ کی عمر کی حد 30 سال رکھی گئی جبکہ دیگر طبقات کیلئے 34 سال ہے۔ انہوں نے اقلیتی طلبہ کو بھی دیگر طبقات کے مماثل عمر کی حد مقرر کرنے پر ہمدردانہ غور کا تیقن دیا۔ محمود علی نے بتایا کہ تلنگانہ حکومت اسکالرشپ اور فیس بازادائیگی اسکیمات پر عمل کر رہی ہے۔ انہوں نے گزشتہ چند برسوں کے دوران ان اسکیمات کے تحت جاری کردہ رقومات کی تفصیلات پیش کی۔ فیس بازادائیگی اسکیم کے تحت 2014-15 ء میں ریاست کی تقسیم سے قبل 53.26 کروڑ روپئے جاری کئے گئے تھے جبکہ نئی ریاست میں اس اسکیم کیلئے 160 کروڑ 65 لاکھ روپئے منظور کئے گئے اور 138 کروڑ 43 لاکھ روپئے طلبہ کو جاری کئے گئے۔ اسی طرح جاریہ مالیاتی سال فیس بازادائیگی کیلئے 90 کروڑ روپئے حکومت نے منظور کئے ہیں، اس میں سے ابھی تک 46 کر وڑ 64 لاکھ روپئے جاری کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ اسکالرشپ کے تحت ریاست کی تقسیم کے بعد 35 کروڑ 70 لاکھ روپئے منظور کئے گئے تھے ۔ جن میں سے 11 کروڑ 82 لاکھ روپئے طلبہ کو تقسیم کئے گئے۔ جاریہ مالیاتی سال اسکالرشپ کے لئے 50 کروڑ کی منظوری عمل میں آئی ہے اور ابھی تک 13 کروڑ 40 لاکھ روپئے طلبہ کو تقسیم کئے گئے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے ارکان کو تیقن دیا کہ ایم آر او دفاتر سے درکار سرٹیفکٹس کی جلد اجرائی کیلئے ہدایات دی گئی ہیں۔ ارکان نے شکایت کی کہ 2013-14 ء کے بقایاجات ابھی تک جاری نہیں کئے گئے۔ انہوں نے 2014-15 ء کے لئے درخواستوں کی قبولیت کی تا ریخ میں توسیع کی مانگ کی۔ ارکان نے اقلیتی طلبہ کیلئے 35,000 روپئے کی حد مقرر کئے جانے کی مخالفت کی اور ایس سی ، ایس ٹی طبقات کی طرح مکمل تعلیمی فیس ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔