تلنگانہ حکومت کو دھکا، بی سی تحفظات کو قطعیت دینے کے بعد انتخابات کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 26 ۔ جون (سیاست نیوز) حیدرآباد ہائی کورٹ نے تلنگانہ میں پنچایت اداروں کے انتخابات پر روک لگاتے ہوئے حکم التواء جاری کردیا ہے۔ ہائی کورٹ نے پنچایتوں میں تحفظات کا عمل مکمل کرنے کے بعد انتخابات کے انعقاد کی ہدایت دی ہے۔ کانگریس کے قائد ڈی شراون نے بی سی تحفظات کی عدم تکمیل کی شکایت کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی تھی ۔ عدالت نے درخواست کی سماعت کے دوران حکومت کے وکیل سے سوال کیا کہ بی سی طبقات کو 34 فیصد تحفظات کن بنیادوں پر فراہم کئے گئے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ دو تین دنوں میں انتخابی اعلامیہ جاری کردیا جائے گا ۔ بی سی اے ، بی سی سی کے تحفظات کا عمل مکمل کرنے کے بعد انتخابات منعقد کرنے ہائی کورٹ نے ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت دی ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سرپنچ اور وارڈ ممبرس کی میعاد مکمل ہوچکی ہے۔ درخواست گزار نے پنچایت انتخابات بی سی رائے دہندوں کی فہرست تیاری میں بے قاعدگیوں کی شکایت کی ۔ انہوں نے شکایت کی کہ حکومت نے بی سی رائے دہندوں کے غلط اعداد و شمار پیش کئے ہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ 20 ووٹرس کا فیصد طئے کرنے تک پنچایت انتخابات کیلئے اعلامیہ جاری نہیں کیاجانا چاہئے ۔ پنچایت راج ایکٹ 2018 ء میں کے تحت بی سی کمیشن کے ذریعہ سروے کا اہتمام کیا جائے ۔ جس کے بعد کمیشن اعتراضات کی سماعت کرے۔ درخواست گزار کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے بی سی کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ بی سی رائے دہندوں کی تعداد کا پتہ لانے کیلئے سروے کا اہتمام کریں اور اس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے ۔ عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ بی سی کمیشن سے سروے رپورٹ ملنے سے قبل فینانس کمیشن بی سی رپورٹ کس طرح تیار کرسکتی ہے۔ پنچایت راج ایکٹ میں بی سی طبقات کی آبادی 34 فیصد ہے۔ اسمبلی میں پیش کردہ بل میں 37 فیصد اور وسیع تر گھریلو سروے میں 54 فیصد پسماندہ طبقات کی آبادی کا تذکرہ ہے۔ ان تینوں اعداد شمار میں کونسے صحیح ہیں۔ عدالت نے بی سی کمیشن کو ہدایت دی کہ پنچایت راج ایکٹ 2018 ء کے تحت بی سی طبقات کا سروے کرتے ہوئے رپورٹ پیش کرے جس کے بعد ہی انتخابات منعقد کئے جائیں۔