عنقریب امریکہ روانگی، ناسا کی جانب سے بہترین مستقبل کی پیش قیاسی
سرینگر۔/6فروری، ( سیاست ڈاٹ کام ) وادی کشمیر کے ایک دوردراز موضع سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری نوجوان کو ناسا کے کنیڈی اسپیس سنٹر ( امریکہ ) نے اس کے دو پراجکٹس کیلئے منظوری ملی ہے۔ جنوبی کشمیر کے ڈسٹرکٹ کے موضع متن میں پیدا ہوئے آصف علی کا خاندانی پس منظر پسماندہ ہے اس کے باوجود انہوں نے اپنی اعلیٰ تعلیم کی جانب سے کوئی لاپرواہی نہیں برتی اور فی الحال کیرالا کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹکنالوجی(IIST) میں علم فلکیات کے طالب علم ہیں۔ جن دو پراجکٹس پر آصف علی کام کرنے والے ہیں ان میں شہاب ثاقب کا تجزیہ اور گاما شعاعوں کے اخراج کے اثرات شامل ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ ناسا آصف علی کے پراجکٹ ورکس کی تائید کرتے ہوئے ان کے تحقیقی نظریات کو ان کے شاندار کیریئر میں مزید پیشرفت سے تعبیر کرتا ہے۔ آصف علی آئی آئی ایس ٹی سے بی ٹیک کرنے کے بعد اس کالج سے اب فلکیات میں ایم ایس کرتے ہیں۔
وہ بہت جلد اپنے پراجکٹس پر کام کرنے کیلئے ناسا جائیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ وہ جلد ہی امریکہ کیلئے پرواز کریں گے۔ واپس آنے کے بعد ان کے ذہن میں مزید کچھ پراجکٹس ہیں، ان پر کام کرنے کا ارادہ ہے جس کے ذریعہ ریاست کشمیر اور خصوصی طور پر ہندوستان میں ٹیلی مواصلات کے شعبہ میں درپیش مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ آصف علی کے والد محکمہ مویشی پالن کے ایک ریٹائرڈ آفیسر ہیں جبکہ ان کی والدہ خاتون خانہ ہیں۔ آصف علی نے کہا کہ وہ کبھی بھی بڑے بڑے شہروں کے اسکولوں میں تعلیم حاصل نہیں کئے لیکن اس کے باوجود بھی ان کی خواہش تھی کہ وہ ایک بڑے آدمی نہیں اور اس خواب کو شرمندہ تعبیرکرنے کیلئے انہیں خوش قسمتی سے کیرالا کے ایک بڑے کالج میں داخلہ مل گیا۔ انہیں حال ہی میں فوج کی جانب سے اننت ناگ میں انجینئرنگ طلباء کی موجودگی میں تہنیت بھی پیش کی گئی تھی۔