پری پرائمری اور پرائمری اسکولی اوقات میں تبدیلی کی تحریک

ناشتہ یونیفارم کمسن لڑکی کی تصویر پر کے ٹی آر کے ردعمل کے بعد تحفظ اطفال تنظیموں و اولیائے طلبہ کے مطالبات
حیدرآباد۔22جنوری(سیاست نیوز) نیند کی حالت ‘ ناشتہ یونیفارم کی جیب میں معصوم لڑکی کی تصویر نے اسکولی اوقات میں تبدیلی کیلئے بحث چھیڑ دی ہے اور مختلف تنظیموں کے علاوہ اولیائے طلبہ نے بھی اس بات کا مطالبہ شروع کردیا ہے کہ معصوم بچوں پر بوجھ عائد کرنے کے بجائے انہیں کچھ راحت پہنچائی جانی چاہئے تاکہ ان سے ان کا بچپن نہ چھینا جائے۔ ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے ٹوئیٹر پر اس تصویر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسکولی اوقات میں ترمیم و تبدیلی کی حمایت کی تھی جس کے متعلق اسی اخبار میں رپورٹ شائع ہو چکی ہے لیکن یہ تعلیم کے بوجھ تلے دبے ہوئے اس بچپن کی تصویر نے اب ریاست میں ایک تحریک کی شکل اختیار کرنی شروع کردی ہے ۔حقوق اطفال کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے ذمہ داروں کے علاوہ شہر کی اولیائے طلبہ کی تنظیموں نے بھی اس بات کا مطالبہ شروع کردیا ہے کہ پری پرائمری اور پرائمری اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی لائی جانی چاہئے کیونکہ ایسا نہ کرنے سے بچوں کی نیند مکمل نہیں ہو پا رہی ہے اور تعلیم ان کیلئے بوجھ بنتی جا رہی ہے۔ ریاستی حکومت کے سرکردہ وزیر کی اس بات کو تائید نے اسکول انتظامیہ کو بھی اس مسئلہ پر غور کرنے پر مجبور کردیا ہے ۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ اضلاع میں کئی ایسے اسکول ہیں جو صبح 8اور 8:30کے درمیان شروع ہوتے ہیں اور ان اسکولوں میں چلائی جانے والی کلاسس میں شرکت کیلئے طلبہ کو صبح کی اولین ساعتوں میں اسکول کیلئے اٹھنا پڑتا ہے اور اگر اسکول زیادہ فاصلہ پر ہوں تو اور بھی جلدی بچوں کو گھر سے روانہ کرنا پڑتا ہے جس کے سبب بچوں کی نیند مکمل نہیں ہوتی علاوہ ازیں اسکول سے واپسی کے بعد اسکول کی جانب سے دیئے جانے والے گھریلو کام اور پڑھائی کے بعد بچوں کے پاس وقت ہی نہیں بچتا۔ شہر کے بعض اسکولوں میں پری پرائمری طلبہ کو ایک بجے چھوڑ ردیئے جانے کا رجحان ہے اور وہ اس پر عمل بھی کر رہے ہیں لیکن کئی ایسے اسکول بھی ہیں جو پری پرائمری ‘ پرائمری اور ہائی اسکول کے ایک ہی اوقات رکھے ہوئے ہیں۔ جلد چھوڑنے والے اسکولوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ ان بچوں پر تعلیم کا بوجھ عائد کرنے کے بجائے انہیں اسکول اور حصول علم کا عادی بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اسی لئے انہیں زیادہ دیر تک اسکول میں بٹھانا ان کے بچپن سے کھلواڑ کرنے کے مترادف ہوتا ہے ۔ جبکہ ان معصوم طلبہ کو مکمل دن اسکول میں رکھنے والے اسکول انتظامیہ کا استدلال ہے کہ معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے بچپن سے ہی انہیں پڑھائی کی جانب راغب رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔