اُردو، تلگو اور انگلش میڈیم کے اوقات تبدیل، طلبہ راہداریوں میں حصول تعلیم کیلئے مجبور
حیدرآباد۔یکم ۔ جنوری (سیاست نیوز) سرکاری اسکولوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کی جانب سے اقدامات کے اعلانات کئے جا رہے ہیں لیکن بعض عہدیدار پرانے شہر کے سرکاری اسکولوں کے معیارکو تباہ کرنے کے درپے ہیں ۔ سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی اور جگہ کی تنگی کے سبب پیداشدہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے اقدامات کے بجائے عہدیداروں کے غیر ذمہ دارانہ فیصلہ اسکول میں موجود طلبہ کی تعداد میں گراوٹ کا سبب بن سکتا ہے۔ حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ کے علاقہ عیدی بازار میں واقع گورنمنٹ پرائمری و ہائی اسکول اردو‘ انگریزی اور تلگو میڈیم کو دن بھر کے اسکول میں تبدیل کرنے کے فیصلہ نے طلبہ کی تعلیم کو متاثر کردیا ہے اور جو طلبہ اب تک کلاس میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے تھے وہ طلبہ اب راہداریوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سابق میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ تلگو و اردو میڈیم کے طلبہ کو ایک جگہ بٹھانے کے کئی نقصانات ہوئے ہیں اور طلبہ میں ترک تعلیم کا رجحان بڑھا ہے لیکن ان تجربات کے باوجود غیر ذمہ دار عہدیداروں کی جانب سے اس طرح کے فیصلے اردو میڈیم سرکاری اسکولوں کو تباہ کرنے کی سازش سے کم نہیں ہیں۔ پرانے شہر کے علاقہ عیدی بازار میں واقع اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی بڑی تعداد اطراف و اکناف کے سلم علاقوں کے بچوں کی ہے جو کہ اس اسکول کے معیار سے متاثر ہوتے ہوئے بچوں کو اس اسکول میں داخلہ دلواچکے ہیں لیکن سال کے درمیان میں اسکول کے اوقات کار میں اچانک تبدیلی نے نہ صرف طلبہ بلکہ اولیائے طلبہ کو بھی تشویش میں مبتلاء کردیا ہے۔ اسکول میں تعلیمحاصل کررہی ہائی اسکول کی طالبہ کے والدین نے بتایا کہ اسکول کے اوقات کار میں اچانک تبدیلی کے بعد وہ متعدد مرتبہ اسکول انتظامیہ سے ملاقات کرنے کی کوشش کر چکی ہیں لیکن اسکول انتظامیہ ان حالات کے لئے اعلی عہدیداروں کو ذمہ دار قرار دے رہا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ جن حالات میں اسکول چل رہا ہے ان حالات میں چلانا ان کی مجبوری ہے۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ بعض عہدیدار جو اس فیصلہ کے مجاز نہیں ہیں وہ عوامی نمائندوں کی نمائندگی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ فیصلہ کئے ہیں لیکن عوامی نمائندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سلسلہ میں کوئی نمائندگی نہیں کہ اسکول کے اوقات کار میں اضافہ کیا جائے۔ مذکورہ اسکول کے اوقات کار تبدیل کئے جانے کے بعد اسکول کی راہداریوں میں اب 11جماعتیں چلائی جا رہی ہیں اور ان جماعتوں کے لئے کوئی بنیادی انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے۔ چھوٹی جماعتوں میں تعلیم حاصل کررہے طلبہ جو فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کررہے ہیں ان طلبہ کو سردی ‘ بخار اور اعضاء شکنی کی شکایات شروع ہونے لگی ہیں۔ اولیائے طلبہ اس سرکاری اسکول میں اپنے بچوں کے سلسلہ تعلیم کو جاری رکھنے کے متعلق از سر نو غور کرنے لگے ہیں کیونکہ اس اسکول کی ایک عمارت میں اب بیک وقت 6اسکول چلائے جانے لگے ہیں اور کئی جماعتوں میں دو علحدہ زبانوں کے طلبہ کی مشترکہ کلاس منعقد کی جانے لگی ہے جو طلبہ کے مستقبل کو تابناک بنانے کے بجائے تاریک بنانے کے مترادف ہے۔ اولیائے طلبہ کا کہنا ہے کہ اگر عہدیدار دن بھر کا اسکول چلانا چاہتے ہیں تو انہیں پہلے تمام تر انتظامات کرنے چاہئے اور ہر جماعت کے اور ہر زبان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لئے کم از کم علحدہ جماعت کا انتظام کیا جانا چاہئے۔ اسکول میں موجود کلاس روم کے 30کمروں میں بیشتر کلاس رومس میں دو علحدہ جماعتیں چلائی جا رہی ہیں جس کے سبب ایک جماعت کے طلبہ بھی اپنی تعلیم پر توجہ دینے میں کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔ اولیائے طلبہ نے اس سلسلہ میں حکومت کے اعلی عہدیداروں اور منتخبہ عوامی نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلہ کی فوری یکسوئی کے اقدامات کریں بصورت دیگر اولیائے طلبہ اپنے بچوں کو اسکول سے نکالنے پر مجبور ہو جائیں گے۔