پرانے شہر میں میٹرو کے تعمیراتی کاموں میں مشکلات حائل

جائیدادوں کا حصول آسان نہیں۔ عبادتگاہوں کو نقصان سے بچانے پر توجہ کی ضرورت
حیدرآباد 28 اگست ( سیاست نیوز ) : پرانے شہر میں میٹرو ریل کے تعمیراتی کام کافی مشکل نظر آرہے ہیں اور تعمیراتی کام کے آغاز کیلئے روٹ سروے کے باوجود بے شمار مسائل درپیش ہورہے ہیں اور خاص کر ایم جی بی ایس تا فلک نما 5.5 کلومیٹر طویل سڑک پر تقریبا 1000 خانگی جائیدادوں کا حصول اور 69 عبادت گاہوں کو نقصان پہونچے بغیر میٹرو ریل کے کاموں کے آغاز کیلئے ضرورت کے مطابق زمینات کا حصول جیسے مسائل سخت پریشان کن ہیں اور ان مسائل کی وجہ سے تعمیراتی کمپنی ایل اینڈ ٹی اس جانب توجہ نہ دینے کا ذرائع سے پتہ چلتا جبکہ فی الحال رائٹ آف وے کے مسائل میں ایل بی نگر ، میاں پور ، ناگول ، رائے درگم اور جے بی ایس ، ایم جی بی ایس کی میٹرو ریلوے لائن کے کام جون 2017 تک ہی مکمل کرنے کا منصوبہ تھا مگر دو برس تاخیر سے کام جاری ہیں ، پرانے شہر میں میٹرو لائن کے تعمیراتی کام کیلئے تقریبا 1000 جائیدادیں حاصل کرنا پڑیگا جس کیلئے تقریبا 100 کروڑ روپئے ادا کرنا پڑیگا اور پرانے شہر میں ایم جی بی ایس فلک نما روٹ پر 5.5 کلو میٹر طویل میٹرو پراجکٹ کی تعمیر کے ساتھ سالار جنگ میوزیم ، چارمینار ، شاہ علی بنڈہ ، فلک نما ، شمشیر گنج کے علاقوں میں پانچ میٹرو لائن کی تعمیر کیلئے 1250 کروڑ روپیوں کی ضرورت ہے اور اگر جائیداد کے حصول میں تاخیر ہوتی ہے تو رائٹ آف وے زمینات کے مسائل کی وجہ سے پراجکٹ کی تکمیل متعینہ وقت سے مزید تاخیر ہوسکتی ہے اور تاخیر کی وجہ سے اخراجات میں بھاری اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ اس روٹ پر واقع 69 عبادت گاہوں کو بھی نقصان ہونے کے امکانات کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ لہذا انہیں وجوہات کی بناء ایل اینڈ ٹی کمپنی پرانے شہر میں میٹرو پراجکٹ کی تعمیر میں دلچسپی نہ دکھانے کی اطلاعات ہیں ۔ ایک جانب یہ مسائل ہیں تو دوسری جانب پہلی قسط کے میٹرو پراجکٹ کی تعمیر کیلئے بینکوں سے حاصل کردہ قرضہ جات کے سود میں تاخیر کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی تعمیراتی میٹریل اور دیگر اخراجات میں 4 ہزار کروڑ روپئے کا اضافہ ہوا اور کمپنی یہ تمام اخراجات حکومت کی جانب سے ادا کرنے کا مطالبہ کررہی ہے ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ ماضی میں یہ مطالبہ بھی منظر عام پر آیا تھا کہ میٹرو پراجکٹ بہادر پورہ ، کالا پتھر اور فلک نما کی جانب تعمیر کیا جائے ۔