پولیس کی چشم پوشی کی شکایت، عوام سوشیل میڈیا کے ذریعہ بے قاعدگیوں کو روکیں
حیدرآباد ۔ 3۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) اسمبلی انتخابات کی رائے دہی کو 3 دن باقی ہیں اور سیاسی جماعتوں نے رائے دہندوں کو راغب کرنے کیلئے دولت کے بے دریغ استعمال کا آغاز کردیا ہے۔ پرانے شہر کے اسمبلی حلقہ جات میں عوامی اتحاد کی مقبولیت میں اضافہ سے بوکھلاہٹ کا شکار مقامی جماعت کے امیدواروں میں بھاری رقومات تقسیم کرتے ہوئے رائے دہندوں کو بوگسنگ کیلئے تیار کرنا شروع کردیا ہے۔ غریب آبادی میں غیر سماجی عناصر کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ بوگسنگ کیلئے خواتین کی خدمات حاصل کریں۔ اس سلسلہ میں بتایا جاتا ہے کہ ایک ایک بستی کیلئے کئی انچارج مقرر کئے گئے جن میں لاکھوں روپئے تقسیم کئے گئے۔ مقامی جماعت ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی دولت اور طاقت کے استعمال کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جو الیکشن کمیشن کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ الیکشن کمیشن نے رقم کے استعمال کے سلسلہ میں اطلاع دینے کیلئے فون نمبرات جاری کئے ہیں اور عوام سے خواہش کی ہے کہ وہ مقامی پولیس کو بھی اس کی شکایت کریں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اسمبلی حلقہ جات یاقوت پورہ ، چارمینار ، ملک پیٹ ، کاروان اور نامپلی میں کل رات سے ہی بھاری رقم کی تقسیم کا آغاز ہوچکا ہے ۔ ایسے افراد جو رقم قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں ، انہیں ہراساں کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی جارہی ہے۔ مقامی عوام نے شکایت کی کہ پولیس کا رویہ جانبدارانہ ہے اور وہ مقامی جماعت کے قائدین سے ملی بھگت کے باعث شکایات پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ تلاشی مہم نئے شہر کے علاقوں میں دیکھی گئی لیکن پرانے شہر میں اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیا۔ مقامی جماعت کی سرپرستی میں کام کرنے والے فینانسرس اور روڈی شیٹرس مختلف علاقوں میں سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ووٹ کیلئے فی کس 500 روپئے کا پیشکش کیا جارہا ہے اور بوگسنگ کیلئے تیار ہونے والے افراد کو بطور اڈوانس رقم دی جارہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے آزادانہ اور منصفانہ رائے دہی کو یقینی بنانے کیلئے نیم فوجی دستے تعینات کئے ہیں لیکن وہ پولنگ بوتھ کے اندر مداخلت نہیں کرسکتے ۔ ایسے میں عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریٹرننگ آفیسر پر دباؤ بنائے کہ تلبیس شخصی کی اجازت نہ دیں اور شناختی کارڈ کے بغیر کسی بھی شخص کو پولنگ بوتھ میں داخلہ کی اجازت نہ دیں۔ مہا کوٹمی اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو چاہئے کہ وہ پولنگ ایجنٹ کے طور پر انتہائی مضبوط افراد کو مقرر کریں تاکہ وہ کسی دباؤ یا ہراسانی کا شکار نہ ہوں۔ آئندہ 48 گھنٹے رائے دہی کے سلسلہ میں اہمیت کے حامل ہیں جہاں ہر الیکشن میں رقومات کی تقسیم کا عمل شدت اختیار کر جاتا ہے ۔ الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ پرانے شہر کے حساس علاقوں میں اپنی نگرانکار ٹیموں کو متعین کرے۔ عوام بے قاعدگیوں اور دھاندلیوں کو روکنے کیلئے سوشیل میڈیا کا بھرپور استعمال کرسکتے ہیں۔ جہاں کہیں بھی رقومات کی تقسیم عمل میں آئے ، اس کی فلمبندی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو روانہ کی جاسکتی ہے ۔ مہا کوٹمی کے امیدواروں نے اپنے طور پر منصوبہ بندی کرلی ہے تاکہ دوسروں کے نام پر ووٹ کے استعمال کو روکا جاسکے ۔ پولیس کو چاہئے کہ وہ پولنگ بوتھ کی طرف جانے والے افراد سے شناختی کارڈ کے بارے میں استفسار کرے اور مکمل اطمینان کے بعد ہی حقیقی رائے دہندوں کو بوتھ میں داخلہ کی اجازت دی جائے ۔