جبرال 29 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان اور پاکستان میں آئے حالیہ زلزلہ کے بعد بچ جانے والے لوگوں کے لئے مسلسل تیسری رات بھی ایک مشکل ترین رات ثابت ہوئی جہاں اُن کے سروں پر اب تک کوئی سائبان فراہم نہیں کیا گیا۔ مواضعات کے قائدین نے انتباہ دیا ہے کہ سخت سردی سے بچنے کے لئے (خصوصی طور پر بچوں کے لئے) اُن کے پاس کوئی انتظامات نہیں ہیں جبکہ بچاؤ کاری عملہ ایسے لوگوں کی تلاش میں ہے جہاں اب تک کوئی نہیں پہنچ سکا ہے۔ حالات سے پریشان افراد بلانکٹس، گرم کپڑے اور غذا کا مطالبہ کررہے ہیں جو اب تک وافر مقدار میں اُن تک نہیں پہنچ سکا ہے۔ پیر کو آئے زلزلہ کی شدت 7.5 نوٹ کی گئی تھی جس میں اب تک 390 افراد کی ہلاکت کی خبر ہے جبکہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے اور اُن میں سے کئی خاندان ایسے ہیں جو کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں۔ دشوار گزار پہاڑی راستے، مواصلاتی نظام ٹھپ پڑجانے اور ناقص سکیوریٹی نے بچاؤ کاری میں مشکلات پیدا کردی ہے جبکہ عملہ کی یہ شکایت ہے کہ اُن کے پاس امدادی ساز و سامان کی مقدار ناکافی ہے۔ بچاؤ کاری عملہ کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس یوں تو آفات سماوی سے نمٹنے کے لئے اشیائے ضروریہ کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے لیکن تین ماہ قبل آئے سیلاب کے متاثرین میں اشیائے ضروریہ کی تقسیم کے بعد خود اُن کے پاس اب ساز و سامان کی قلت ہوگئی ہے۔ چترال کے موضع دروش کے ایک عہدیدار محمد بہادر نے یہ بات بتائی۔