کپواڑہ میں جاری انکاؤنٹر چوتھے ہفتہ میں داخل، ایک فوجی کرنل اور دو عسکریت پسند ہلاک
سرینگر ؍ نئی دہلی۔ 29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وادیٔ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر سخت ترین چوکسی اختیار کی گئی ہے کیونکہ سرحد پار سے دراندازی میں اچانک ہولناک اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 10 ہفتوں کے دوران بشمول لشکر طیبہ اور جیش محمد کئی دہشت گرد گروپوں نے تقریباً 20 تا 25 عسکریت پسندوں کو روانہ کیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے آج کہا کہ ضلع کپواڑہ میں گزشتہ 8 ہفتوں سے جاری دہشت گرد سرگرمیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے دراندازی میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور یہ دہشت گرد گروپس شمالی کشمیر میں اپنا ایک اڈہ قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں پاکستان میں سرگرم ان دونوں دہشت گرد تنظیموں کا وجود انتہائی کمزور ہے۔ انٹلیجنس کے ایک تجزیہ کے مطابق جو مختلف اداروں سے حاصل کردہ تفصیلات پر مبنی ہے، یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ تقریباً 25 دہشت گرد کپواڑہ میں داخل ہوگئے ہیں اور وادی میں اپنے لئے جگہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ لشکر طیبہ اور جیش محمد کو آئی ایس آئی کی جانب سے شمالی کشمیر میں اپنے ٹھکانے قائم کرنے کی ہدایات دی جاتی ہیں اور انہیں دہشت گرد گروپوں کے حامیوں اور چند دیگر کارکنوں کی مدد سے مقامی عوام میں گھل مل جانے کیلئے کہا جاتا ہے۔ کپواڑہ کے بالائی مقامات پر واقع مانیگاہ جنگلات میں جاری انکاؤنٹر اب چوتھے ہفتہ میں داخل ہوگیا ہے جس میں فوج اور دہشت گردوں کے درمیان وقفہ وقفہ سے فائرنگ کے تبادلے جاری ہیں۔
سمجھا جاتا ہے کہ لشکر طیبہ کے تقریباً 10 دہشت گرد لائن آف کنٹرول پر واقع شمسا باری رینج کو عبور کرتے ہوئے مانیگاہ کے جنگلات میں داخل ہوئے ہیں جہاں وہ مقامی عوام میں گھل مل جانے سے قبل قبائیلی عوام کے عبوری ٹھکانوں پر پناہ حاصل کی تھی۔ ذرائع نے کہا کہ تاحال دو دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک سردی سے ٹھٹھرکر اور دوسرا فائرنگ میں ہلاک ہوا ہے ۔ دوسروں کی تلاش جاری ہے۔ ذرائع نے کہا کہ انکاؤنٹر میں ایک فوجی کرنل بھی ہلاک ہوا ہے۔ فوج نے جنگلاتی علاقوں میں ڈرون اور دیگر ذرائع کی مدد سے چوکسی میں شدت پیدا کردی ہے۔