پاکستان کے قبائیلی علاقہ خیبر میں فضائی حملے

پشاور۔ 2؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ فوجی لڑاکا ہیلی کاپٹرس نے آج شمال مغربی پاکستان کے قبائیلی علاقہ خیبر میں فضائی حملے کئے جن کا نشانہ پولیو کی ٹیم پر حملوں میں ملوث عسکریت پسند تھے۔ ان فضائی حملوں میں 5 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ تازہ فوجی کارروائی تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے کل شام جنگ بندی کے اعلان کے چند ہی گھنٹوں بعد کی گئی۔ صیانتی ذرائع نے کہا کہ لڑاکا ہیلی کاپٹرس نے ملا طمنچے کے ہیڈکوارٹرس پر حملہ کیا جو جمرود میں پولیو کارکنوں پر حملہ میں ملوث تھے جس میں 12 فوجی اور ایک بچہ ہلاک ہوگئے تھے۔ ملا طمنچے کے ایوبی مرکز باڑہ کو فضائی حملوں سے تباہ کردیا گیا۔ ان میں 5 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ لڑاکا ہیلی کاپٹرس نے کالنگا اور اطراف و اکناف کے علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانوں پر بھی حملے کئے اور کئی ٹھکانے تباہ کردیئے گئے۔ میجر جنرل اسیم باجوا جو فوج کے شعبۂ ذرائع ابلاغ کے سربراہ ہیں، کہا کہ صیانتی افواج پہلے ہی دہشت گرد عناصر کو شمالی وزیرستان میں محاصرے میں لے چکی ہیں اور اب ان کا صفایہ کرنے کے قریب ہے۔ امریکی خبر رساں ٹی وی چینل این بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فوج پہلے ہی دیڑھ لاکھ فوجی قبائیلی علاقوں میں شورش پسندی کے خلاف جنگ کررہے ہیں۔

ہندوستانی سرحد پر ایک لاکھ فوجی تعینات ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نئے داخلی خطرے سے نمٹنے کے بارے میں کتنا پختہ اِرادہ رکھتا ہے۔ کئی برسوں سے شمالی وزیرستان میں دہشت گرد عناصر کو پسپا کیا جاچکا ہے، اب صرف ان کا صفایہ باقی ہے۔ ساتویں توپ خانہ ڈیویژن کے ایک فوجی عہدیدار نے جس کے نام کا انکشاف نہیں کیا گیا، این بی سی نیوز سے کہا کہ طالبان کے پاس شمالی وزیرستان میں 15 تا 20 ہزار جنگجو ہیں۔ گزشتہ ہفتہ پاکستان کے سینئر دفاعی عہدیداروں نے امریکہ میں ذرائع ابلاغ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس منعقد کی تھی جس کے بعد کئی امریکی ذرائع ابلاغ نے خبریں نشر کی تھیں کہ فوجی جارحانہ کارروائی پاکستان کے قبائیلی علاقوں میں ناگزیر معلوم ہوتی ہے۔ خبروں سے نشاندہی ہوئی تھی کہ پاکستان پہلے ہی اپنے احداف کو کئی فضائی حملے طالبان کے خفیہ ٹھکانوں پر خاص طور پر شمالی وزیرستان میں کرتے ہوئے کافی کمزور کرچکا ہے۔ سی آئی اے نے پاکستان کے قبائیلی علاقوں میں کئی ڈرون حملے کئے تھے۔ 2004ء سے خاص طور پر وزیرستان کو نشانہ بنایا گیا تھا، لیکن ڈرون حملے امریکہ کی جانب سے دو ماہ قبل معطل کردیئے گئے، کیونکہ پاکستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی پہل کی گئی تھی۔