نئی دہلی:مذہبی امتیاز کا ایک اور افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس میں نوجوانوں کے ایک گروپ نے دہلی میٹرو میں ایک معمر شخص کو سیٹ دینے سے انکار کردیا‘ اور اس معمر شخص کے پہناوے اور حلیہ پر مذکورہ شخص کیساتھ بدسلوکی بھی کی
۔یہ واقعہ دہلی کی وائلٹ لائن میٹرو میں پیش آیا جہاں پر کچھ نوجوانوں نے سینئر سٹیزن کی سیٹ کے لئے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان سے کہاکہ اگر انہیں سیٹ چاہئے تو وہ پاکستان چلے جائیں۔
مذکورہ شرمناک واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب کویتا کرشنن نامی ایک جہد کار نے اس کا ویڈیو فیس بک پر پوسٹ کیا۔پوسٹ کے مطابق اے ائی سی سی ٹی نیشنل سکریٹری سنتو ش رائے نے مذکورہ معمر شخص کی حمایت میںآگے آئے۔
جب رائے نے نوجوانوں کو معمر شخص سے معافی مانگنے کو کہاتو رائے کا کالر پکڑ کر ان سے بھی ’پاکستان چلے جانے کو کہا‘۔
بالآخر خان مارکٹ اسٹیشن پر ایک گارڈ میٹرو ریل کے اس ڈبے میں داخل ہوا ۔ پنڈارا پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت بھی درج کی گئی جہاں انہیں لے جایاگیا تھا۔
کچھ روز بعد رائے پولیس اسٹیشن سے دوبارہ رجوع ہوئے جہاں پر انہیں یہ بات معلوم ہوئی کہ معمر شخص نے اپنی شکایت واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
کرشنن نے اپنے پوسٹ میں مزیدلکھا کہ’’ معمر شخص نے اپنے تحریری بیان میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ دونوجوانوں نے ان سے معافی مانگی جس کو انہوں ن معاف بھی کردیا‘‘۔