اسلام آباد۔/27جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک طالبان کمانڈر کے بشمول کم از کم 76 عسکریت پسندوں کو پاکستان کی سیکورٹی فورسیس نے شورش زدہ شمال مغرب میں دو علحدہ فضائی حملوں میں ہلاک کردیا، جہاں ملٹری کٹر اسلام پسندوں کے خلاف بڑی مہم میں نبردآزما ہے۔ سیکورٹی فورس نے شمالی وزیرستان جو پاکستان کے سات قبائیلی علاقوں میں سے ہے، وہاں کے دتہ خیل خطہ کے عسکریت پسند کنٹرول والے علاقوں کو نشانہ بنایا۔ سیکورٹی عہدیدار نے کہا کہ اس کارروائی میں 76 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مقامی طالبان کمانڈر اور بیرونی القاعدہ جنگجو بھی مہلوکین میں شامل ہیں۔ پاکستانی سیکورٹی فورسیس نے کشیدہ شمال مغربی قبائیلی خطہ میں گزشتہ سال جون میں کراچی کے انٹرنیشنل ایرپورٹ پر بڑے حملے کے بعد طالبان اور بیرونی عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی مہمات شروع کئے ہیں۔ آرمی نے طالبان کی جانب سے ڈسمبر میں پشاور کے آرمی زیر انتظام اسکول پر ہولناک حملے میں زیادہ تر بچوں کے بشمول 150افراد کے قتل عام کے بعد اپنی مہم میں شدت پیدا کردی ہے۔ عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ جاریہ آپریشنس کے دوران زاید از 1500 عسکریت پسند ہلاک کئے جاچکے ہیں۔ تاہم اس تعداد کی تصدیق نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ علاقہ صحافیوں کی رسائی سے دور ہے۔ پاکستان نے پشاور حملہ کے تناظر میں دہشت گردی سے متعلق کیسوں میں سزائے موت پر از خود عائد چھ سالہ پابندی کو برخاست بھی کردیا۔ ابھی تک 20 قیدیوں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔ ملک بھر میں زاید از 8000 قیدی سزائے موت کی تعمیل کے منتظر ہیں۔