پاکستان میں عزت نفس کے نام پر قتل کیخلاف قانون سازی، عمر قید کی سزاء

اسلام آباد7 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک صاف گو سوشل میڈیا اسٹار کے قتل کے تین ماہ بعد پاکستانی پارلیمنٹ نے کل راست ٹیلی نشرئیے والے ایک مشترکہ اجلاس میں غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو قانونی مسودوں کو اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ نئی قانونسازی میں موجودہ قانون کے وہ نقص دور کر دئیے گئے ہیں جن کا فائدہ اٹھا کرایسے قاتل جو رشتہ دار بھی ہوتے ہیں اہل خاندان سے معافی حاصل کر کے سزا سے بچ جاتے تھے ۔ اجلاس کے بعد وزیر قانون زاہد حامد نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عزت نفس پر قتل کے خلاف بل میں قصاص کا حق برقرار رکھا گیا ہے ، تاہم قصاص کے حق کے باوجود عمر قید کی سزا ہوگی اور عزت نفس پر قتل کے مقدمات میں اب پہلے کی طرح صلح نہیں ہوسکے گی۔دونوں قانونی مسودے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پیش کیے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بل ملک میں عصمت دری کے واقعات میں کمی لانے کے انتہائی موثر ثابت ہوگا۔بل پر بحث کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے انکشاف کیا کہ اس بل کے قانون میں تبدیل ہونے کے بعد عصمت دری کے مقدمات میں ملزم کا بھی ڈی این اے ٹسٹ لازم ہوگا۔