پاکستان میں ایک نوجوان قاتل کو پھانسی

اسلام آباد ۔ 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج ایک کمسن نوجوان کو 2004ء میں سنگین جرم کے ارتکاب کی پاداش میں سزائے موت دی جسے گذشتہ میں چار بار التواء میں ڈال دیا گیا تھا کیونکہ مختلف انسانی حقوق گروپس یہ کہہ کر سزائے موت کی مخالفت کررہے تھے کہ جرم کے ارتکاب کے وقت ملزم نابالغ تھا۔ ملزم شفقت حسین جس کے کیس نے بین الاقوامی سطح پر احتجاج کو ہوا دی تھی، کو آج کراچی سنٹرل جیل میں آج جیل کی اولین ساعتوں میں تختۂ دار پر لٹکا دیا گیا۔2004 ء میں ملزم نے ایک سات سالہ لڑکے کا اغواء اور قتل کیا تھا۔ سزائے موت کے خلاف ملزم کی تمام اپیلوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔ قبل ازیں اسے 14 جنوری کو پھانسی دی جانے والی تھی لیکن اسے ملتوی کرنا پڑا کیونکہ اسکی عمر کے متعلق تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ متعدد مقامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق گروپس نے استدلال پیش کیا تھا کہ ملزم کی عمر صرف14  سال ہے اور بچوں و نابالغ افراد کے لئے قوانین میں جو نرمی کی گئی ہے، ملزم کو ان قوانین سے استفادہ کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ پاکستان کے جووینائل جسٹس سسٹم کے مطابق کسی بھی 18 سال سے کم عمر کے ملزم کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہیکہ پاکستان میں گذشتہ سال ڈسمبر میں راولپنڈی کے ایک ملٹری اسکول میں طالبان کے حملہ میں زائد از 150 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت طلبہ کی تھی۔ اس خونریز حملے کے بعد حکومت پاکستان نے سزائے موت پر عائد امتناع کو برخاست کردیا تھا اور یکے بعد دیگرے سزائے موت پانے والے ملزمین کی سزاء پر عمل آوری کا سلسلہ شروع کردیا۔ اس طرح اب تک 180 ملزمین کو پھانسی دی جاچکی ہے۔