پاکستان سے ابھرنے والی دہشت گردی کو روکنے پر زور

ہند ۔ امریکہ وزراء کی بات چیت میں خطہ کی سیکوریٹی پر خصوصیت سے غوروخوض
نئی دہلی ۔ 6 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور امریکہ نے آج پاکستان سے یہ یقینی بنانے کیلئے کہا کہ اپنے علاقہ کو دہشت گردانہ حملوں کیلئے استعمال نہ ہونے دیں اور سرحد پار دہشت گردانہ حملہ کرنے والوں کو تیزی سے کیفرکردار تک پہنچائے۔ ان حملوں میں ممبئی، پٹھان کوٹ اور پوری کے حملے شامل ہیں۔ پاکستان کو یہ سخت وارننگ اس وقت سامنے آئی جب ہندوستان اور امریکہ نے یہاں اپنی پہلی 2+2 بات چیت منعقد کی جس کے دوران وزیرامورخارجہ سشماسوراج اور وزیردفاع نرملا سیتارامن نے امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ مائیل پومپیو اور ڈیفنس سکریٹری جیمس میٹس کے ساتھ وسیع تر موضوعات پر مذاکرات کئے۔ بات چیت کے بعد جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ وزراء نے قانون یا مشتبہ دہشت گردوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ بڑھانے پر آمادگی ظاہر کی اور اس کا اعلان بھی کیا۔ وہ لوگ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2396 پر عمل بھی کرنا چاہتے تھے جو بیرونی دہشت گرد جنگجوؤں کی واپسی سے متعلق ہے۔ وزراء نے خطہ میں بالواسطہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے رواج کی مذمت بھی کی اور اس پس منظر میں انہوں نے پاکستان سے یقینی بنانے کیلئے کہا کہ اس کے کنٹرول والے علاقہ میں دیگر ملکوں پر دہشت گردانہ حملوں کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔ 2008ء کے ممبئی حملہ کے دسویں سال کی تکمیل سے قبل وزراء نے پاکستان سے یہ بھی کہا کہ ممبئی کے علاوہ پٹھان کوٹ (2016)، اوری (2016) اور دیگر سرحد پار دہشت گردانہ حملوں کے مرتکبین کو انصاف کے کٹہرے میں بعجلت ممکنہ لے آئے۔ جوائنٹ پریس کانفرنس سے خطاب میں سشماسوراج نے کہا کہ ہند ۔ امریکہ انسداد دہشت گردی تعاون میں نئی جہد لی ہے۔ ہم لشکرطیبہ کے دہشت گردوں کو امریکہ کی جانب سے حال ہی میں نامزد کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس سے بین الاقوامی برادری کی تنقیح کا اظہار ہوتا ہے کہ پاکستان سے ابھرنے والے دہشت گردی کے خطرہ کو نظرانداز نہیں کیا جارہا ہے، کیونکہ اس سے ہندوستان اور امریکہ یکساں متاثر ہوئے ہیں۔ 26/11 حملوں کے دسویں سال میں ہم اس دہشت گردانہ حملہ کے پس پردہ سرغنہ عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانے پر زور دیتے ہیں۔ نرملا سیتارامن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہندوستان اور امریکہ دہشت گردی کے مسلسل خطرہ سے لڑنے اور دیگر مشترک سیکوریٹی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مل جل کر کام کرنے تیار ہیں۔ وزراء نے یو این اور فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس جیسے ہمہ رخی فورموں اپنے جاریہ تعاون کو بڑھانے کا عہد کیا اور عزم کیا کہ بین الاقوامی دہشت گردی پر جامع کنونشن کیلئے کوششیں جاری رہیں گی۔