کراچی ۔22 جون ۔(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے متعدد علاقوں میں شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے کم و بیش 260 افراد ہلاک ہوگئے جن میں صرف کراچی شہر میں مرنے والوں کی تعداد 132 بتائی گئی ہے جبکہ نو اموات تھٹہ اور تھارپاکر میں ہوئیں جو صوبہ سندھ کے اہم مقامات ہیں ۔ پانچ افراد جسم میں پانی کی کمی اور شدید گرمی کی وجہ سے تھٹہ میں اور چار افراد تھارپارکر میں فوت ہوگئے ۔ وزارت صحت سندھ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں یہ بات کہی گئی ۔ جمعہ کے روز سے اب تک گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے صوبہ سندھ میں فوت ہونے والوں کی جملہ تعداد 157 ہوگئی ہے ۔د ریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کل کراچی میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ تمام ہاسپٹلس میں ایمرجنسی کا اعلان کردیا گیا ہے اور احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ تمام ہاسپٹلس کو برقی اور آبی سربراہی کا سلسلہ منقع نہ کیا جائے بلکہ 24 گھنٹے جاری رکھا جائے ۔ اس وقت ہاسپٹلس کے ایمرجنسی وارڈس پر مریضوں کی کافی تعداد موجود ہے اور اُن سے بیک وقت نمٹنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے ۔ تاحال کراچی میں قیامت خیز گرمی اور بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے 260افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور اسپتالوں میں میتوں کے رکھنے کیلئے جگہ کی قلت ہے۔ ایدھی انتظامیہ کی جانب سے اب تک ساٹھ لاوارث لاشوں کی تدفین کی گئی ، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے شہر کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔ کراچی میں درجہ حرارت مسلسل چالیس ڈگری کو عبور کر رہا ہے جبکہ گرمی کی شدت میں کمی نہیں آ رہی۔ جناح اسپتال میں 85 ،عباسی شہید اسپتال میں 26 ، جنرل اسپتال میں 9 ، سول اسپتال میں چھ افراد دم توڑ گئے۔ ان میں سے زیادہ تر کی موت حبس ، لو لگنے اور ہیٹ سٹروک کے باعث ہوئی۔ اسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے گرمی کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے درجنوں افراد روزے سے تھے جبکہ ضعیف العمر افراد بھی شدید گرمی کی وجہ سے دم توڑ گئے۔ جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمال کا کہنا تھا بیشتر افراد مردہ حالت میں اسپتال لائے گئے جنہیں نمکیات اور پانی کی شدید کمی تھی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب احمد صدیقی نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر شہر بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام عملے کو چوبیس گھنٹے الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔