سرینگر ۔ 20 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان مقبوضہ کشمیر کے حکام نے ایل او سی پر سرینگر تا مظفر آباد چلائی جانے والی بسوں کو آگے بڑھنے سے ر وک دیا تاکہ ہندوستانی حکام کی جانب سے ایک گرفتار شدہ پاکستانی ڈرائیور کی رہائی کیلئے دباؤ ڈالا جاسکے جسے 100 کروڑ روپئے مالیت کی منشیات اسمگل کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ دریں اثناء ریجنل پاسپورٹ آفیسر فردوس اقبال نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں پاکستان مقبوصہ کشمیر کی جانب سے یہ اطلاع دی گئی ہے کہ کاروان امن بس خدمات کو معطل کردیا گیا ہے جس کی کوئی ٹھوس وجوہات نہیں بتائی گئی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بس حدمات کو مسدود کردینا دراصل دباؤ ڈالنے کا ایک حربہ ہوسکتا ہے
کیونکہ پاک مقبوضہ کشمیر حکام ایک پاکستانی ڈرائیور کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں جسے براؤ ن شوگرکے 114 پیاکٹس کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا ۔ مذکورہ پیاکٹس کی بین الاقوامی منڈی میں قیمت 100 کرو ڑ روپئے بتائی گئی ہے ۔ منشیات کی اتنی بڑی مقدار کی ضبطی کے بعد پاک مقبوصہ کشمیر کے حکام نے 27 ٹرینیں اور ان کے ڈرائیورس کو چکوٹی کراس پر روک دیا ہے جبکہ ایک ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے اور دیگر 48 ڈرائیورس سلام آباد ٹریڈ فیلیٹیشن پر بھنسے ہوئے ہیں۔ اس واقعہ کو دیکھتے ہوئے سرینگر مظفر آباد روٹ پر سرحد پار تجارت کے کل سے آغاز ہونے کے امکانات موہوم ہیں جبکہ کاروان امن بس خدمات ہفت واری اساس پر چلائی جاتی ہے جبکہ ایل او سی پر تجارت کا سلسلہ منگل تا جمعہ جاری رہتا ہے ۔ کاروان امن بس خدمات کا افتتاح اپریل 2005 ء میں کیا گیا تھا اور تجارت کا آغاز اکتوبر 2008 ء میں ہوا تھا ۔