پاکستانی فوج کا پرویزمشرف کو سیکورٹی دینے سے انکار

اسلام آباد25(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی وزارت دفاع نے سابق صدر اور رٹائرڈ آرمی چیف پرویز مشرف کی سیکورٹی کے حوالہ سے واضح کیا ہے کہ آئین سے غداری کیس میں مفرور اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کو ملک واپسی پر سیکورٹی فراہم کرنا وزارت دفاع کی ذمہ داریوں میں شامل نہیں ہے ۔واضح رہے کہ پرویز مشرف کے وکیل اخترشاہ کی جانب سے 13 مارچ کو عدالت میں درخواست پیش کی گئی کہ سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی پر وزارت دفاع سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ غداری کیس میں عدالت کے سامنے پیش ہو کر اپنے خلاف مقدمہ لڑ سکیں۔پاکستانی اخبار ‘ڈان’ کے مطابق پرویز مشرف کے قونصلر اخترشاہ کو موصول مراسلے میں وزارت دفاع نے واضح کہا کہ ”مذکورہ عنوان کے تحت وزارت دفاع کی انتظامی ذمہ داری نہیں کہ سیکورٹی فراہم کی جائے ”۔پرویز مشرف اور ان کے پارٹی رہنماؤں کا خیال ہے کہ وطن واپسی پر پرویز مشرف کو جان کا خطرہ ہے ۔اس سے قبل وزارت داخلہ کو ارسال ایک درخواست میں سیکورٹی کی استدعا کی گئی جس پر وزارت داخلہ نے ناصرف سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی بلکہ پاکستان میں پرویز مشرف کی نقل و حرکت سمیت دیگر معاملات کی تفصیلات بھی طلب کیں تھیں۔پرویز مشرف کے قریبی ساتھی ڈاکٹر محمد امجد نے فون پر ‘ڈان ‘کو بتایا کہ’ ‘ہم سیکورٹی سے متعلق امور پر مزید کام کررہے ہیں اور جیسے ہی کوئی حتمی فیصلہ لیا جائے تو ضرور عوام کو آگاہ کیا جائے گا”۔خیال رہے کہ جب سابق صدر پرویز مشرف مارچ 2016 میں ملک سے باہر جارہے تھے تب ان کی سیکورٹی وزارت داخلہ کی ذمہ داری تھی اور پاکستان رینجرز کے اہلکار فرائض انجام دے رہے تھے ۔
افغانستان:مسجد میں دھماکہ
کابل ۔ 25مارچ ( سیاست ڈاٹ کام) مغربی شہر ہیرات کی ایک مسجد میں بم دھماکہ سے کم از کم ایک شخص ہلاک اور دیگر 7زخمی ہوگئے ۔ پولیس ترجمان عبدالاحد ولی زادہ کے بموجب فوری طور پر کسی گروپ نے حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ‘ تاہم دولت اسلامیہ اکثر شیعہ اقلیت کو حملوں کا نشانہ بناتی ہے۔