دیگر مسلم ممالک کو فہرست میں شامل نہ کرنے کی وضاحت، ترجمان وائٹ ہائوس کا بیان
واشنگٹن۔8 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی حکام کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستانی شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ پاکستان کی جانب سے مسافروں کی جانچ کے لیے درکار مطلوبہ معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔ مختلف میڈیا اداروں کو دی جانے والی حالیہ بریفنگ میں وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ان 7 مسلم ممالک کی فہرست میں مزید کسی اضافے کا ارادہ نہیں رکھتی جن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے اور ہجرت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس شان اسپائسر نے واضح کیا کہ افغانستان، پاکستان اور لبنان اْن ممالک میں سے ہیں جو مسافروں کی جانچ کے لیے درکار معلومات فراہم کررہے ہیں، تاہم ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا کہ اگر ان ممالک کی جانب سے تعاون میں فراہمی میں تبدیلی سامنے آتی ہے تو انھیں بھی فہرست کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب امریکی ہوم لینڈ سکیوریٹی ڈپارٹمنٹ نے دو ٹوک انداز میں دیگر 40 مسلم ممالک کو اس فہرست میں شامل نہ کرنے کی وضاحت کی۔ ہوم لینڈ سکیوریٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘یہ 7 ممالک ہی ایسے ممالک ہیں جن پر پابندی کا اطلاق ہوتا یے، کسی اور ملک کو اس برتاؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی مستقبل میں دیگر ممالک کو اس کا حصہ بنانے سے متعلق سوچا گیا ہے’۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اور ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ دیگر ممالک کے مسافروں پر پابندی کی اطلاعات محض افواہیں ہیں، میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔ وائٹ ہاؤس کے دیگر حکام کے مطابق اوباما انتظامیہ کو بھی سفری پابندی کا سامنا کرنے والے ان سات ممالک سے مسائل تھے کیونکہ ان ممالک کی جانب سے شہریوں کی جانچ کے لیے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کی جارہی تھی، تاہم 27 جنوری کو جاری ہونے والا ایگزیکٹو آرڈر فہرست میں مزید اضافے کا آپشن فراہم کرتا ہے، جس سے مسلم ممالک میں خوف اور افواہوں کا بازار گرم ہے۔