پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کیلئے شیڈول کا اعلان

۔4 فبروری تا 8 مارچ اترپردیش میں سات، منی پور میں دو، اتراکھنڈ، پنجاب اور گوا میں ایک مرحلہ میں رائے دہی ، 11 مارچ کو ووٹوں کی گنتی

نئی دہلی ۔ 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سیاسی اعتبار سے کلیدی اہمیت کی حامل ریاست اترپردیش کے بشمول پانچ ریاستوں پنجاب، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور میں 4 فروری تا 8 مارچ اسمبلی انتخابات منعقد ہوں گے جو نوٹ بندی پر وزیراعظم نریندر مودی کیلئے پہلا بڑا امتحان ثابت ہوں گے۔ اترپردیش میں سات مرحلوں میں رائے دہی ہوگی۔ اتراکھنڈ، پنجاب اور گوا میں ایک مرحلہ میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ منی پور میں دو مرحلوں میں انتخابات منعقد ہوں گے لیکن تمام ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی 11 مارچ کو ہوگی اور اسی روز نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔ الیکشن  کمیشن نے آج یہ اعلان کیا جس کے ساتھ ہی نئے سال میں ایک بڑے سیاسی عمل کا آغاز ہوگیا۔ چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے انتخابی شیڈول جاری کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کالے دھن کے استعمال پر نظر رکھے گا جو توقع ہیکہ نوٹ بندی کے بعد کم ہوجائے گا۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ ووٹروں پر اثرانداز موڑ کیلئے غیرقانونی اور ناجائز طریقے استعمال نہ کئے جائیں۔ اترپردیش اسمبلی کے 403 ارکان کے انتخاب کیلئے 11 فروری (73 حلقوں میں)، 15 فروری (67 حلقوں میں)، 19 فروری (69 حلقوں میں)، 23 فروری (53 حلقوں میں)، 27 فروری (52 حلقوں میں)، 3 مارچ (49 حلقوں میں) اور 8 مارچ (40 حلقوں میں) کو رائے دہی ہوگی۔ منی پور میں گذشتہ انتخابات کے برخلاف اس مرتبہ دو مرحلوں میں 4 مارچ (38 حلقوں میں) اور 8 مارچ (22 حلقوں میں) ووٹ ڈالے جائیں گے کیونکہ حالیہ تشدد کے بعد یہ سوالات اٹھنے لگے تھے کہ آیا اس ریاست میں فی الحال انتخابات کا انعقاد ممکن ہوگا۔ اس ریاست میں کانگریس دوبارہ برسراقتدار آنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔ پنجاب اور گوا میں 4 فروری کو رائے دہی ہوگی اور اتراکھنڈ میں 15 فروری کو ووٹ ڈالے  جائیں گے۔

پنجاب اور گوا میں 11 جنوری کو اعلامیہ کی اجرائی کے بعد انتخابی عمل شروع ہوگا۔ اترپردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی میں خاندانی جھگڑے اور پھوٹ نے اس ریاست کی سیاست میں ایک نئے پہلو کا اضافہ کیا ہے جہاں بی جے پی 2014ء کے لوک سبھا انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ اب 14 سال کے وقفہ کے بعد اقتدار پر دوبارہ قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ کانگریس اور بی ایس پی اقتدار کے دو اہم دعویدار ہیں جس کے ساتھ ہی چار رخی مقابلہ کی توقع کی جارہی ہے۔ اس دوران بعض سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد و مفاہمت بھی ہوسکتی ہے۔ 117 رکنی پنجاب اسمبلی کیلئے شرومنی اکالی دل۔ بی جے پی اتحاد، کانگریس او نووارد عام آدمی پارٹی کے درمیان سہ رخی مقابلہ یقینی معلوم ہوتا ہے۔ اتراکھنڈ میں جہاں 2016ء کے دوران سنسنی خیز سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئی تھیں اور انحراف کے سبب کانگریس کو عارضی طور پر اقتدار سے بیدخل بھی کیا گیا تھا، اب وہاں 70 رکنی اسمبلی کیلئے کانگریس اور بی جے پی کے درمیان عملاً رات مقابلے کا امکان ہے۔ گوا میں جہاں بی جے پی 40 کے منجملہ اکثر نشستوں پر کامیابی کے ساتھ اپنی اقتدار برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ عام آدمی پارٹی ایک نئے سیاسی کھلاڑی کی حیثیت سے میدان میں اتر رہی ہے، جس نے کانگریس اور بی جے پی جیسی دو قومی جماعتوں کو شکست دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔