پارلیمنٹ مفلوج کرنے کے بجائے مباحث کا رویہ اختیار کرنا ضروری

نائب صدر جمہوریہ حامدانصاری کی بیرونی دورہ پر روانگی سے قبل پریس کانفرنس
خصوصی طیارہ سے ۔یکم فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) بار بار پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل اندازی پر فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے آج کہا کہ صدر نشین کو پولیس اختیارات دیئے جانے چاہیئے تاکہ خاطی ارکان پارلیمنٹ کو سزا دے سکے لیکن ایسا کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ بات چیت تبادلہ خیال ‘ مباحث اور فیصلہ کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ برونی روانگی سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے صدرنشین نے کہاکہ پارلیمنٹ میں بار بار کسی نہ کسی وجہ سے خلل اندازی کی جاتی ہے ۔ یہ مسئلہ طاقت کا نہیں پارلیمانی جمہوریت کا ہے ۔ جیسا کہ صدرجمہوریہ تبادلہ خیال ‘ مباحث اور پھر فیصلہ کے بارے میں کہہ چکے ہیں لیکن کسی نہ کسی وجہ سے پارلیمنٹ کی کارروائی میں بار بار خلل اندازی کی جاتی ہے ۔ وہ ایک سوال کا جواب دے رہے تھے اس میں کہا گیاتھا کہ کیا راجیہ سبھا کے صدرنشین زیادہ اختیارات چاہتے ہیں تاکہ کارروائی میں خلل اندازی کا انسداد کرسکیں۔ حامدانصاری نے بار بار کارروائی میں خلل اندازی پر اظہار تشویش کیا ہے ۔ اس سوال پر کہ کیاآئندہ بجٹ اجلاس میں بھی خلل اندازی کے مناظر دیکھے جائیں گے ۔ انصاری نے کہا کہ میں کوئی نجومی نہیں ہوں ۔ انصاری برونی سے تھائی لینڈ جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ملک سے مخالف دہشت گردی تعاون کے سلسلہ میں مطمئن ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی مخالفت ایک ایسا شعبہ ہے جس میں دونوں ممالک مناسب سطح پر بات چیت کررہے ہیں اور یہ کام جاری ہے ۔ جنوب مشرقی ایشیاء میں دولت اسلامیہ کے عروج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کے دہشت گرد کارروائیوں سے سیاسی مقاصد وابستہ ہیں ۔ ایک مقصد اپنے نظریہ کے ذریعہ سیاسی مقاصد کا حصول بھی ہے جس کیلئے دہشت گرد کارروائیاں کی جارہی ہیں ۔ یہ عمل مختلف ممالک میں جاری ہے جو دہشت گردی سے نمٹ رہے ہیں ۔ مغربی ایشیاء میں دولت اسلامیہ کا طریقہ کار یہ ہے کہ وقفہ وقفہ سے دیگر ممالک کو پناہ گزین پہنچتے رہیں ۔