الیکشن کمیشن اور سیاسی پارٹیوں میں خدشات ، عوام میں شعور بیداری مہم ، عوام کو شدید دھوپ اور گرمی کا خوف
حیدرآباد۔28مارچ(سیاست نیوز) عام انتخابات کیلئے پہلے مرحلہ کی رائے دہی 11اپریل کو منعقد ہونے جا رہی ہے اور اس دن درجہ حرارت 40ڈگری سے تجاوز کرجانے کا امکان ظاہر کیا جا رہاہے جس کے سبب رائے دہی کے مجموعی فیصد میں گراوٹ ریکارڈ کئے جانے کا خدشہ ہے۔ الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان خدشات کے پیش نظر عوام میں شعور اجاگر کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی اس بات کا خوف ہے کہ دھوپ کی شدت اور گرمی کے سبب شہریوں میں رائے دہی کے رجحان میں کوئی خاطر خواہ جوش و خروش نہیں دیکھا جائے گا۔ سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے اپنے کارکنوں کو اس بات کا پابند بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ رائے دہی کے دن عوام کو گھروں سے نکالتے ہوئے رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کے اقدامات کریں جبکہ سیاسی جماعتوں اور قائدین کو چاہئے کہ وہ مراکز رائے دہی کے قریب سائبان اور ٹھنڈے پینے کے پانی وغیرہ کے انتظام کیلئے انتخابی اتھاریٹی سے نمائندگی کریں تاکہ عوام دھوپ اور گرمی کی شدت کے سبب رائے دہی سے دور رہنے کے متعلق نہ سونچیں بلکہ اتھاریٹی کی جانب سے کئے جانے والے انتظامات سے مطمئن ہوتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تعداد میں مراکز رائے دہی پر پہنچ کر انتخابی عمل میں حصہ لیں۔ تلنگانہ میں 11اپریل کو پہلے مرحلہ کی رائے دہی کے دوران اگر دھوپ کی شدت اور گرمی ایسے ہی برقرار رہتی ہے تو عوام میں رائے دہی کے جوش و خروش میں کمی ریکارڈ کی جائے گی اسی لئے سیاسی جماعتوں کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں اور اداروں کو فوری اس جانب توجہ مبذول کرتے ہوئے رائے دہی کے فیصد میں بہتری لانے کے اقدامات پر ممکنہ حد تک عمل آوری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ریاست تلنگانہ کے تمام 17پارلیمانی حلقوں بالخصوص شہری علاقوں میں دھوپ اور گرمی کی شدت کے سبب شہری گھروں سے نکلنے میں عار محسوس کر رہے ہیں تو ایسی صورت میں انتخابی عمل کا حصہ بننے اور اپنے حق رائے دہی کے استعمال میں بھی ان کی دلچسپی کم ہوگی لیکن اگر انتخابی اتھاریٹی کی جانب سے مراکز رائے دہی کے پاس قطاروں کیلئے سائبان اور پینے کے پانی وغیرہ کا انتظام کیاجاتا ہے تو ایسی صورت میں عوام میں اس بات کا اطمینان رہے گا اور اس بات کا احساس بھی پیدا ہوگا کہ ووٹ کی کتنی اہمیت ہے اور ووٹ کے استعمال کو یقینی بنانے کیلئے انتخابی اتھاریٹی کی جانب سے کتنے اقدامات کئے جاتے ہیں۔