ٹی وی دیکھنے والوں کی غذا میں کمی … … امراض قلب کے خطرہ میں اضافہ

وسطانیہ اسکول کے طالب علم بچے جو روزانہ دو گھنٹوں سے زیادہ دیر تک ٹی وی دیکھتے ہیں ان کے ناقص غذا استعمال کرنے اور قلب سے مربوط شریانوں کے امراض میں مبتلا ہونے کے خطرہ میں زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے ۔ محققین نے پتہ چلایا ہے کہ وسطانیہ اسکول میں زیرتعلیم بچے جو گھنٹوں ٹی وی دیکھتے ہیں ان بچوں کی بنسبت جو اتنا ہی وقت کمپیوٹر پر یا ویڈیو گیمس کھیلنے میں صرف کرتے ہیں ان کا غذائی انتخاب ناقص معیار کا ہوجاتا ہے اور قلب سے مربوط شریانوں کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے ۔ دونوں قسم کی مصروفیات بے عملی کے رویہ کو فروغ دیتی ہیں لیکن نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ٹی وی دیکھنے میں زیادہ وقت صرف کرنے والے ناقص غذا کا انتخاب کرتے ہیں اور ان کو قلب کے امراض لاحق ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے ۔

تحقیق کی سینیر مصنف مشیگن کی سسٹمس یونیورسٹی کے شعبۂ قلب سے مربوط شریانوں کے امراض کی زمرہ بندی کی ایلزبتھ جیکسن کہتی ہیں کہ محققین نے پتہ چلایا ہے کہ چھٹویں جماعت کے طالب علم جو روزانہ دو گھنٹوں سے چھ گھنٹوں تک ٹی وی دیکھتے ہیں ان کے جسم کے حجم کے اشاریہ میں اضافہ کا قوی امکان ہے ۔ سسٹولک اور ڈایاسٹولک بلڈ پریشر لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ اور قلب کی دھڑکن کی شرح کے بحال ہونے کے سست رفتار ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔ وہ افراد یا وہ بچے جو ٹی وی دیکھنے میں کم وقت صرف کرتے ہیں یا ایسے افراد یا بچے جو ٹی وی کے بجائے ویڈیو گیمس کو ترجیح دیتے ہیں ان کو ان امراض کے لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔ اس تحقیق میں چھٹویں جماعت میں زیرتعلیم 1003 بچے شامل تھے جنھیں 24 اسکولس سے منتخب کیا گیا تھا ۔ یہ اسکولس جنوب مشرقی مشیگن کے تھے جو پراجکٹ ’’صحت مند اسکول ‘‘ میں شامل تھے۔ بچوں کا تعلق مختلف برادریوں سے تھا۔ محققین نے صحت مند رویہ بشمول ٹی وی دیکھنے کی مدت اور درمیانی وقفہ میں غذائی عادات اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان کئے ہوئے غذائی اور مشروبات کے انتخاب کے بارے میں معلومات حاصل کرنے ایک معیاری سوالنامہ ترتیب دیا تھا ۔ جسمانی پیمائشوں کا بھی تخمینہ کیا گیا جس میں بلڈ پریشر ، کولیسٹرول ، دل کی دھڑکن کی رفتار کی بحالی ، قد اور وزن شامل تھے ۔

طلبا کو تین زمروں میں تقسیم کیا گیا تھا ۔ روزانہ آدھے گھنٹے سے کم ٹی وی دیکھنے والے ، دو تا چھ گھنٹے ٹی وی دیکھنے والے اور دو تا چھ گھنٹے کمپیوٹر ؍ ویڈیو گیمس کے لئے مختص کرنے والے ، ان سے ان کے غذائی رویہ کے بارے میں دریافت کیا گیا اورجسمانی پیمائشیں کی گئیں اور اس کے بعد ان کا تقابل کیا گیا۔ محققین نے پتہ چلایا کہ جو بچے ٹی وی کے سامنے زیادہ وقت صرف کرتے ہیں بلالحاظ زمرہ زیادہ مرتبہ ہلکی پھلکی اشیا کھاتے ہیں اور زیادہ تر مضر صحت اشیا منتخب کرتے ہیں۔ ٹی وی زیادہ دیکھنے والوں اور کمپیوٹر یا ویڈیو گیمس پر اتنا ہی وقت صرف کرنے والوں نے اطلاع دی کہ وہ روزانہ ہلکی پھلکی اشیا کھاتے ہیں ۔ ان بچوں سے پوری ایک شئے زیادہ جو یہ ٹیکنالوجیاں بہت کم استعمال کرتی ہیں

لیکن جو بچے روزانہ 2 تا 6 گھنٹے ٹی وی دیکھتے ، ان بچوں کی بنسبت جو اتنا ہی وقت کمپیوٹر یا ویڈیو گیمس پر صرف کرتے تھے چکنائی سے بھرپور غذائیں جیسے فرنچ فرائس یا چپس زیادہ کھاتے تھے ۔ جیکسن نے کہا کہ شائد اسی وجہ سے ان بچوں پر ٹی وی کمرشیلس کی بھرمار ہوتی ہے اور کم صحت بخش غذاؤں پر مائل ہوجاتے ہیں جن میں شکر زیادہ ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں ٹی وی دیکھتے وقت بچوں کے ہاتھ آزاد ہوتے ہیں ان بچوں کے برعکس جو ویڈیو گیم کھیلتے یا کمپیوٹر استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے انھیں سوچے سمجھے بغیر زیادہ کھالینے کی عادت پڑجاتی ہے ۔ یہ تحقیق امریکی کالج برائے کارڈیالوجی کے ایک اجلاس میں پیش کی گئی۔