نئی دہلی : بی جے پی کے باغی مانے جانے والے لیڈر او رفلم اداکار شتروگھن سنہا نے کہا کہ ان کا پارٹی سے کھٹا میٹھا رشتہ ہے ۔ ایک خانگی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے شتروگھن سنہا نے کہا کہ پارٹی شخص سے بڑی ہوتی ہے ۔ مگر ملک پارٹی سے بڑا ہوتا ہے ۔ میں آج بھی یہ خیال رکھتا ہو ں کہ ایسا کوئی کام نہ کروں جس سے آپ کی نظروں میں گرجاؤں ۔ مسٹر سنہا نے کہا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ درست نہیں تھا ۔ چھوٹے کاروبار کرنے والے برباد ہوگئے ۔
انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد جی ایس ٹی لایاگیا ۔ مودی جی جب وزیر اعلی تھے تب خود جی ایس ٹی کی مخالفت کرتے رہے ۔ مسٹر سنہا نے کہا کہ لوگ اٹل جی کی حکومت او راس مودی حکومت میں فرق کی بات کرتے ہیں تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ اٹل جی کی حکومت میں جمہوریت تھی ، انصاف تھا ، لیکن مودی حکومت میں آمریت ہے ، غریبوں کو انصاف نہیں ملتا ۔ ملک کے دولت مند خاندان کی چاندنی ہوتی جارہی ہے ۔ اچانک راتوں میں نوٹ بندی کا احکامات صادر ہوجاتے ہیں ۔سی بی آئی میں گھمسان کے سوال پر انہو ں نے کہا کہ سی بی آئی کبھی ’’ ہولی کاؤ ‘ ( مقدس گائے ) نہیں رہی ، مگر جس طریقہ سے حال میں واقعات ہوئے ہیں اس سے سی بی آئی کا اعتماد ختم ہوگیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں ٹائرڈ اور ریٹائرڈ ہو کر سیاست میں نہیں آیا ہوں بلکہ میرا فلمی کیئر یر بلندی پر تھا اس دوران میں سیاست میں حصہ لیا ہوں ۔ میں بی جے پی میں تب آیا تھا جب بی جے پی اپوزیشن پارٹی تھی ۔ اداکار سے سیاستداں بنے شتروگھن سنہا نے کہا کہ فلموں سے سیاست میں آنا مشکل امر ہوتا ہے۔ جب آجاتے ہیں تو یہاں ٹکنا مشکل ہوتا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ مجھے ملک کی عوام سے محبت ہے ۔ عوام نے مجھے اس کٹی پھٹی صورت کے باوجود اتنا نام اور پیار دیا او راسٹار بنادیا ۔
انہوں نے لالو پرساد یا دو کے ساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لالو یادو کی بیٹی کی شادی میں جانے والے بی جے پی کے ایک وہ ہی اکیلے لیڈر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی اداکارہ منسٹر بن سکتی ہے ۔ او رنام نہادچائے بیچنے والا کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہے تو میں جی ایس ٹی پر بات کیو ں نہیں کرسکتا؟