ٹی آر ایس کی رکنیت سازی، قیادت کیلئے خوشی کیساتھ اُلجھن

حیدرآباد ۔ 25 ۔ فروری (سیاست نیوز) کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے رکنیت سازی مہم اس کی عوامی مقبولیت کا اظہار ہوتی ہے۔ جس پارٹی کے رکن زیادہ ہوں ، وہ اسی قدر زیادہ فخر کا اظہار کرسکتی ہے۔ کسی بھی پارٹی کیلئے زیادہ سے زیادہ رکنیت سازی یقینی طور پر خوشی کا باعث ہوتی ہے۔ تاہم برسر اقتدار ٹی آر ایس کیلئے رکنیت سازی قیادت کیلئے خوشی کے ساتھ الجھن اور تشویش کا باعث بن چکی ہے۔ پارٹی کی رکنیت سازی مہم میں عوام کی غیر معمولی شمولیت سے پارٹی قائدین ابتداء میں کافی خوش اور مطمئن دکھائی دے رہے تھے لیکن اب صورتحال کچھ مختلف دکھائی دے رہی ہے۔ تلنگانہ میں پارٹی کی رکنیت سازی کی نگرانی کیلئے قائم کردہ ریاستی سطح کی اسٹیرنگ کمیٹی کے قائدین کے مطابق چیف منسٹر و صدر ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے بھی رکنیت سازی کیلئے عوام سے کئے جارہے وعدوں پر ناراضگی جتائی ہے۔ حیدرآباد اور دیگر اضلاع میں غیر معمولی رکنیت سازی کے تعلق سے جب کے سی آر کو اعداد و شمار پیش کئے گئے تو انہیں بتایا گیا کہ اس غیر معمولی جوش و خروش کے پس پردہ عوام سے کیا گیا ہیلت کارڈ کا وعدہ ہے ، بتایا جاتا ہے کہ پارٹی قائدین رکنیت سازی سے زیادہ عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ رکنیت سازی کی فیس ادا کرنے کی صورت میں انہیں دو لاکھ روپئے مالیتی ہیلت کارڈ جاری کیا جائے گا جس سے وہ کسی بھی سوپر اسپیشالیٹی ہاسپٹل میں اپنا علاج مفت کراسکیں گے۔

اس وعدہ پر یقین کرتے ہوئے بڑی تعداد میں غریب اور متوسط کے علاوہ دولت مند افراد بھی پارٹی کا رکنیت فارم داخل کرنے میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ رکنیت سازی کیلئے دو زمرے مقرر کئے گئے ہیں، عام رکنیت سازی کی فیس 10 روپئے جبکہ سرگرم کارکن کی حیثیت سے نام شامل کرانے پر 50 روپئے داخل کرنے ہیں۔ 10 روپئے کی ادائیگی پر صرف رسید حوالے کی جارہی ہے جبکہ 50 روپئے کی ادائیگی پر درخواست گزار کی تصویر حاصل کرتے ہوئے شناختی کارڈ کی اجرائی اور پھر ہیلت کارڈ کی اجرائی کا یقین دلایا جارہا ہے ۔ اسٹیرنگ کمیٹی کے ایک قائد نے بتایا کہ اس طرح کی کوئی تجویز پارٹی کے زیر غور نہیں ہے جس طرح کے عوام سے بعض قائدین وعدہ کر رہے ہیں۔ صدر ٹی آر ایس کے سی آر نے بھی قائدین کو ہدایت دی ہے کہ رکنیت سازی کے موقع پر عوام سے وعدے نہ کریں کیونکہ بعد میں یہ پارٹی کیلئے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں اور عوامی ناراضگی کا خمیازہ پارٹی اور حکومت کو بھگتنا پڑسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسمبلی حلقوں کے انچارجس کو ہدایت دی گئی کہ وہ غیر ضروری وعدوں سے گریز کریں۔

ہر اسمبلی حلقہ میں زائد رکنیت سازی کیلئے قائدین میں جاری مسابقت کے سبب اس طرح کے وعدے کئے جانے لگے ہیں۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ بعض علاقوں میں رکنیت سازی کی بکس کی اجرائی کو بند کردیا گیا تاکہ پارٹی کو عوامی ناراضگی سے بچایا جاسکے۔ اسٹیرنگ کمیٹی کے قائد نے بتایا کہ چیف منسٹر نے تلنگانہ میں رکنیت سازی کا نشانہ 30 لاکھ مقرر کیا گیا اور تمام کارکنوں کو دو لاکھ روپئے تک انشورنس کی تجویز ہے۔ یہ انشورنس کارکن کے انتقال کی صورت میں ہی قابل ادائیگی ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہیلت کارڈ کی اجرائی سے متعلق کوئی تجویز زیر غور نہیں اور نہ ہی اس طرح کا کوئی وعدہ کیا گیا۔ پارٹی نے تلنگانہ کے 10 اضلاع میں 30 لاکھ ارکان کا نشانہ مقرر کیا تھا لیکن ابھی تک 50 لاکھ سے زائد افراد کو رکن بنایا گیا۔ رکنیت سازی مہم میں 28 فروری تک توسیع کی گئی ہے۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ دو لاکھ کے انشورنس کے سلسلہ میں کسی انشورنس کمپنی سے معاہدہ کیا جائے گا۔ تاہم کوئی بھی کمپنی بیک وقت 30 لاکھ افراد کو انشورنس فراہم کرنے کے موقف میں نظر نہیں آتی۔ ہوسکتا ہے کہ ٹی آر ایس کے 30 لاکھ کارکنوں کو دو لاکھ کا انشورنس فراہم کرنے نئی انشورنس کمپنی قائم کرنی پڑے گی۔ ٹی آر ایس قائدین اس بات کو لیکر فکرمند ہیں کہ رکنیت سازی کی دوڑ کہیں پارٹی کیلئے مسائل کا سبب نہ بن جائے۔

ایک روزہ اردو قومی سمینار
حیدرآباد ۔ 25 ۔ فبروری ( راست ) قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان محکمہ اعلی تعلیم حکومت ہند کے اشتراک سے سدرہ ویمنس ویلفیر سوسائٹی کے زیراہتمام ایک روزہ قومی سمینار بعنوان ’’ اردو زبان و ادب کی ترقی میں خواتین کا حصہ ‘‘ بروز ہفتہ 28 فبروری کو صبح 9 بجے دن اقبال ہال براعم اسکول عثمان باغ نزد کاماٹی پورہ پولیس اسٹیشن بہادر پور منعقد ہوگا ۔