ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کا دعویٰ، ٹی آر ایس کی انتخابی مہم میں شرکت، جلسہ عام سے خطاب
حیدرآباد ۔ 29۔ اکتوبر (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے دعویٰ کیا کہ 2004 ء میں ٹی آر ایس کے مطالبہ پر کانگریس نے مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔ کانگریس اور ٹی آر ایس میں انتخابی مفاہمت کے موقع پر کے سی آر نے اے آئی سی سی جنرل سکریٹری غلام نبی آزاد کو تحفظات پر عمل آوری کا وعدہ انتخابی منشور میں شامل کرنے کیلئے راضی کیا۔ محمود علی نے آج سرسلہ ضلع کے ویملواڑہ اسمبلی حلقہ میں ٹی آر ایس کی انتخابی مہم میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے مطالبہ پر 5 فیصد تحفظات کا اعلان کیا گیا تھا ۔ بعد میں عدالت کے احکامات کے بعد 4 فیصد پر عمل آوری کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے 38 برسوں تک متحدہ آندھراپردیش میں حکمرانی کی لیکن اسے کبھی مسلم تحفظات کا خیال نہیں آیا۔ متحدہ آندھراپردیش میں 4 فیصد تحفظات کی فراہمی کا سہرا ٹی آر ایس کے سر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے 12 فیصد تحفظات کا جو وعدہ کیا ہے ، اس پر بہر صورت عمل کیا جائے گا۔ حکومت نے اسمبلی اور کونسل میں بل منظور کرتے ہوئے گورنر کے ذریعہ مرکز کو روانہ کیا۔ یہ بل وزیراعظم کے پاس زیر التواء ہے۔ اگر مرکزی حکومت منظوری نہ دیں تو ٹی آر ایس سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر ٹاملناڈو کی طرز پر تحفظات کی منظوری حاصل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹاملناڈو میں 68 فیصد تحفظات ہے جسے دستوری تحفظ حاصل ہے۔ کے سی آر نے مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے تحفظات کے فیصد میں اضافہ کا اعلان کیا۔ کے سی آر نے عوام سے جو بھی وعدے کئے ، ان پر عمل آوری کی گئی ۔ اسی طرح تحفظات کے وعدہ پر بھی عمل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کے سلسلہ میں مسلمانوں کو الجھن کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔ 2019 ء عام انتخابات کے بعد مرکز میں ٹی آر ایس کا اہم رول رہے گا۔ محمود علی نے اقلیتوں کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی نے تلنگانہ کو سب سے زیادہ دھوکہ دیا ہے جبکہ تلگو دیشم دوسرے نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ دونوں پارٹیاں متحد ہوکر ٹی آر ایس کو شکست دینے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 50 برسوں تک دونوں پارٹیوں نے تلنگانہ کی ترقی کو نظر انداز کیا جبکہ کے سی آر نے مالی مشکلات کے باوجود تلنگانہ کو ہر شعبہ میں ترقی کی راہ پر گامزن کردیا۔ ہر شعبہ کو 24 گھنٹے برقی کی سربراہی حکومت کا کارنامہ ہے۔ ملک کی کسی بھی ریاست میں کسانوں کو 24 گھنٹے مفت برقی سربراہی کا نظم نہیں ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس اور تلگو دیشم نے پراجکٹس کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے چار برسوں میں اقلیتوں کی بھلائی کیلئے 6400 کروڑ روپئے مختص کئے ۔ اقلیتوں کیلئے 204 اقامتی اسکولس قائم کئے گئے۔ بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کیلئے طلبہ کو 25 لاکھ روپئے کی امداد فراہم کی جارہی ہے ۔ شادی مبارک اسکیم نے غریب لڑکیوں کی شادی کا مسئلہ حل کردیا ہے۔ جلسہ عام میں رکن پارلیمنٹ ونود کمار اور پارٹی امیدوار سی ایچ رمیش اور دیگر قائدین موجود تھے۔