ٹی آر ایس کے سواکسی اور جماعت کو ووٹ مانگنے کا حق نہیں

اقلیتوں کی ترقی میں کے سی آرسنجیدہ، مثالی اسکیمات: ٹی آر ایس قائد مسیح اللہ خاں
حیدرآباد۔/26جنوری، ( سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد بلدی انتخابات میں ٹی آر ایس کے سوا کسی اور جماعت کو رائے دہندوں سے ووٹ مانگنے کا حق نہیں ہے کیونکہ ٹی آر ایس واحد پارٹی ہے جو ترقی اور فلاح و بہبود کے ایجنڈہ کے ساتھ عوام کے روبرو ہے۔ جبکہ دیگر جماعتیں صرف کھوکھلے وعدوں اور دعوؤں کے ساتھ انتخابی میدان میں ہیں۔ ٹی آر ایس کے سینئر قائد محمد مسیح اللہ خاں نے مختلف بلدی ڈیویژنس میں پارٹی امیدواروں کی انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ مسیح اللہ خاں ٹی آر ایس کے قیام سے ہی پارٹی میں سرگرم ہیں اور انہوں نے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کی سرپرستی میں مختلف فلاحی اسکیمات سے استفادہ کیلئے اقلیتوں میں شعور بیداری کا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر انتخابات میں ٹی آر ایس اپنی کارکردگی کی بنیاد پر شاندار کامیابی حاصل کرے گی اور اپوزیشن جماعتوں کا شہر سے مکمل صفایا ہوجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کی کامیابی کیلئے گزشتہ 19ماہ کی حکومت کی کارکردگی کافی ہے جس سے عوام بے حد خوش ہیں۔ 19 ماہ میں کے سی آر کی زیر قیادت ٹی آر ایس حکومت نے فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات کا ملک بھر میں ریکارڈ قائم کیا ہے۔ کوئی بھی ریاست بیک وقت ترقی اور فلاحی اسکیمات کے آغاز کی مثال پیش نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں کی جانب سے تلنگانہ میں شروع کی گئی فلاحی اسکیمات کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔ مسیح اللہ خاں نے کہا کہ کے سی آر حکومت دراصل فلاحی حکومت ہے اور پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ گریٹر انتخابات میں 22مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے اپنی اقلیت دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ کسی بھی جماعت نے اس قدر مسلم امیدوار میدان میں نہیں اُتارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی یہ کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ مسلم نمائندے کارپوریشن میں موجود رہیں تاکہ شہر کے مسائل کی یکسوئی کیلئے موثر نمائندگی کرسکیں۔ مسیح اللہ خاں نے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ ٹی آر ایس کو گریٹربلدیہ میں اقتدار عطا کریں کیونکہ ریاست میں برسراقتدار پارٹی ہی شہر کی ترقی کو یقینی بناسکتی ہے۔ اگر بلدیہ اپوزیشن کے قبضہ میں رہے تو اسے حکومت سے فنڈز حاصل کرنے میں دشواری ہوسکتی ہے لہذا رائے دہندوں کو چاہیئے کہ وہ تلنگانہ میں برسراقتدار پارٹی کو گریٹر حیدرآباد کا اقتدار حوالے کریں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر شہر کی ترقی اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود میں سنجیدہ ہیں اور گریٹر انتخابات کیلئے جو منشور جاری کیا گیا اس پر من و عن عمل کیا جائے گا۔ مسیح اللہ خاں نے حکومت کی جانب سے شروع کی گئی مختلف اسکیمات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان تمام فلاحی اسکیمات کا سہرا چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے سر جاتا ہے جنہوں نے اپنے طور پر ان اسکیمات کا آغاز کیا۔ انہوں نے اقلیتوں کیلئے حکومت کے اقدامات پر دیگر جماعتوں کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہا کہ عوام خود اچھی طرح جانتے ہیں کہ کس نے ان اسکیمات کا آغاز کیا ہے۔ اگر کوئی جماعت اپنی نمائندگی پر اسکیمات کے آغاز کا دعویٰ کرتی ہے تو یہ دعوے محض سیاسی مقصد براری کیلئے ہیں۔ انہوں نے شادی مبارک، غریبوں کے پنشن کی رقم میں اضافہ، اوورسیز اسکالر شپ، غریبوں کو کاروبار شروع کرنے کیلئے 5تا8 لاکھ روپئے تک کی سبسیڈی، حیدرآباد اور رنگاریڈی میں 1000 غریب خاندانوں کو آٹو رکشاء کی فراہمی، اقلیتی طلباء و طالبات کیلئے 60 اقامتی اسکولس کا قیام اور انیس الغرباء کیلئے 4000گز قیمتی اراضی کی فراہمی جیسے اقدامات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ملک کی کوئی بھی ریاست اس طرح کی اسکیمات کی مثال پیش نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر مسلمانوں کو وعدہ کے مطابق 12فیصد تحفظات کی فراہمی میں سنجیدہ ہیں۔ سدھیر کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ کے بعد بی سی کمیشن تشکیل دیا جائے گا جو تحفظات کی فراہمی کی سفارش کا مجاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران کے سی آر نے ملازمتوں اور تعلیم میں مسلمانوں کی پسماندگی کا بارہا تذکرہ کرتے ہوئے تحفظات کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ گریٹر انتخابات میں کامیابی کے بعد اندرون پانچ سال حیدرآباد عالمی معیار کا شہر بن کر ابھرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر میں ٹی آر ایس کا موقف مستحکم ہے اور اقلیتیں برسر اقتدار پارٹی کے ساتھ ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کا اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری میں نمایاں رول ہے اور وہ پرانے شہر کے علاقوں میں پارٹی امیدواروں کی کامیابی کے لئے دن رات محنت کررہے ہیں۔