٭٭ چیف منسٹر جلسہ میں شرکت کیلئے بذر یعہ ہیلی کاپٹر پہونچے ۔
٭٭ لینڈنگ سے قبل جلسہ گاہ کا فضائی مشاہدہ کیا ۔ چیف منسٹر کے ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ کیلئے اندرون 10 دن ہیلی پیاڈ تیار کیا گیا تھا ۔
٭ ٭ جلسہ کے موقع پر آر ٹی سی بسوں کو پارٹی کارکنوں کی منتقلی کیلئے محفوظ کردیا گیا تھا ۔ شہر کے علاوہ دیگر بس اسٹیشن پر بسوں کی عدم موجودگی سے مسافرین کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔
٭٭ جلسہ میں شرکت کیلئے رامنتاپور کارپوریٹر نے ریالی نکالی جس میں اپنے حامیوں پر 2000 اور 500 کے نقلی کرنسی نوٹ اڑائے ۔ نقلی نوٹ اصلی کرنسی نوٹ جیسے دکھائی دینے کے نتیجہ میں کارکنوں نے نوٹوں کو لوٹنے کی کوشش کی اور افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا ۔
٭٭ جلسہ میں شرکت کیلئے جانے والے افراد کی جانب سے بسوں اور دیگر گاڑیوں میں شراب نوشی کے ویڈیوز سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئے ۔ ایسے ویڈیوز بھی سوشیل میڈیا میں گشت کررہے تھے جس میں خواتین کے گروپ کو بھی شراب نوشی کرتا ہوا دکھایا گیا ۔
٭٭ جلسہ میں شرکت کیلئے کثیر تعداد میں ٹریکٹرس و دیگر گاڑیوں کی آمد و رفت کے نتیجہ میں 10 گھنٹے تک آؤٹر رنگ روڈ پر ٹریفک جام رہی ۔ شہر حیدرآباد میں ٹریفک پر کوئی اثر دکھائی نہیں دیا ۔
٭٭ ڈی جی پی ایم مہندر ریڈی نے جلسہ کی سکیورٹی کے انتظامات کی نگرانی ڈی جی پی آفس کے کمانڈ کنٹرول سے راست طور پر کی ۔
٭٭ ایم پی کے کویتا سیل فون سے تصاویر کھینچتی ہوئی دیکھی گئیں ۔
٭٭ چیف منسٹر جیسے ہی شہ نشین پر پہونچے ‘ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے امام ضامن باندھا ۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم موجود تھے ۔
٭٭جلسہ گاہ میں شرکاء پر قابو پانے پولیس کو سخت جدوجہد کرتے دیکھا گیا ۔ بے قابو ہجوم آگے بڑھنے کوشاں دکھائی دے رہے تھے ۔
٭٭ ریاستی وزرا مسٹر ٹی ہریش راو اور مسٹر کے ٹی راماراؤ کو تقریر کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔
٭٭چیف منسٹر نے 6 بجکر 40 منٹ پر تقریر کا آغاز کیا اور 7 بجکر 30 منٹ پر تقریر ختم کی ۔