ٹی آر ایس کا میئر منتخب نہ ہونے پر وزارت سے استعفیٰ کا اعلان: کے ٹی آر

اپوزیشن کو چیلنج، مجلس سے کوئی مفاہمت نہیں،مذہب کے نام پر سیاست نہ کرنے بی جے پی کو مشورہ

حیدرآباد۔/23جنوری، ( سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے پھر ایک بار اعلان کیا کہ گریٹر انتخابات میں ٹی آر ایس کا میئر منتخب نہ ہونے کی صورت میں اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وہ وزارت سے مستعفی ہوجائیں گے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ٹی آر ایس کی بڑھتی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ٹی آر ایس کا میئر منتخب نہ ہونے کی صورت میں انہوں نے استعفی کا پیشکش کیا ہے۔ اپوزیشن میں اگر ہمت ہو تو اس چیلنج کو قبول کریں۔ انہوں نے کانگریسی قائد محمد علی شبیر کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا جس میں انہوں نے ٹی آر ایس کو 100 نشستیں نہ ملنے کی صورت میں استعفی کی مانگ کی ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ دراصل محمد علی شبیر کو بھی یقین ہے کہ ٹی آر ایس کا میئر منتخب ہوگا اسی لئے وہ 100نشستوں پر کامیابی کا چیلنج کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام انتخابی فیصلہ کے ذریعہ محمد علی شبیر کو مناسب سبق سکھائیں گے۔ کے ٹی آر نے عوام سے اپیل کی کہ محمد علی شبیر کو گھر واپسی کا راستہ دکھائیں کیونکہ وہ سیاست سے سبکدوشی کے خواہشمند دکھائی دیتے ہیں۔ کے ٹی آر نے کانگریس، تلگودیشم اور بی جے پی قائدین کو چیلنج کیا کہ ان کا میئر منتخب نہ ہونے کی صورت میں کیا وہ مستعفی ہونے کیلئے تیار ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ گلی کوچوں میں اس طرح کے چیلنجس اور نچلی سطح کی سیاست کے بجائے مثبت انداز میں انتخابی مہم چلانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس ترقی کے ایجنڈہ کے ساتھ عوام کے سامنے پیش ہورہی ہے اور انہیں یقین ہے کہ عوام اس ایجنڈہ کو قبول کریں گے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ حیدرآباد میں عوام نے کانگریس پارٹی کو پہلے ہی مسترد کردیا ہے اور حیدرآباد سے کانگریس کا ایک بھی رکن اسمبلی منتخب نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ بلدی انتخابات میں کانگریس ایک عددی پارٹی بن کر رہ جائے گی۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے اپنے قریبی ساتھیوں سے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ کانگریس دو عددی ارکان حاصل نہیں کرپائے گی۔ کے ٹی آر نے مجلس کے ساتھ مفاہمت کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور بی جے پی صدر کشن ریڈی کے اس بیان کو خارج کردیا کہ ٹی آر ایس نے مجلس کے خلاف برائے نام امیدوار میدان میں اُتارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے 23مسلم امیدواروں کو میدان میں اُتارا ہے اور پرانے شہر میں جہاں بھی ضروری ہے وہاں مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا گیاہے۔ انہوں نے بی جے پی کو مجلس اور مذہب کے نام پر سیاست کرنے کے بجائے مثبت انداز میں مہم چلانے کا مشورہ دیا۔ کے ٹی آر نے بی جے پی کو چیلنج کیا کہ اگر ان میں ہمت ہو تو شہر کی ترقی کیلئے مرکزی حکومت سے  منظورہ پراجکٹس کی تفصیل بیان کریں۔ آخر بی جے پی نے شہر کی ترقی کیلئے کیا کیا ہے؟ ۔ بی جے پی کو تلنگانہ کیلئے ایک لاکھ کروڑ کے پیاکیج کا مرکز سے مطالبہ کرنا چاہیئے۔ ایک سوال کے جواب میں کے ٹی آر نے بتایا کہ مسلمانوں کو ٹکٹوں کی تقسیم میں 15فیصد نمائندگی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ 30جنوری کو شہر میں پارٹی کی انتخابی مہم میں حصہ لیں گے اور روڈ شو کے بجائے ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ جلسہ کے مقام کے طور پر پریڈ گراؤنڈ سکندرآباد کا انتخاب کیا گیا ہے تاہم مرکزی حکومت سے اس کی اجازت ملنی باقی ہے لہذا پیر کے دن جلسہ کے مقام کا قطعی اعلان کیا جائے گا۔ اس جلسہ میں لاکھوں افراد کی شرکت متوقع ہے۔ کے ٹی آر نے بتایا کہ چیف منسٹر کے روڈ شو کی صورت میں ٹریفک تحدیدات اور عوام کو مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے صرف ایک جلسہ عام کا فیصلہ کیا گیا۔ دیگر جماعتوں کے قائدین کی ٹی آر ایس میں شمولیت کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو اور جانا ریڈی جیسے قائدین جب پارٹی تبدیل کرسکتے ہیں تو پھر کارپوریٹر سطح کے قائدین پر اعتراض کیوں؟ ۔ چندرا بابونائیڈو اور جانا ریڈی بھی اپنی پارٹی تبدیل کرچکے ہیں لہذا ان کی پارٹیوں کو دوسروں پر اعتراض کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔ کے ٹی آر نے گریٹر انتخابات کیلئے چندرا بابو نائیڈو کی انتخابی مہم کو بے فیض قرار دیا اور کہاکہ تلگودیشم۔ بی جے پی اتحاد میں نشستوں کے مسئلہ پر اختلاف پایا جاتاہے اور ایک دوسرے کے خلاف امیدوار میدان میں اُتارے گئے۔ چندرا بابونائیڈو مہم کے دوران کس امیدوار کو ووٹ دینے کی اپیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کی مہم سے ٹی آر ایس کو مزید فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میئر کا انتخاب منتخبہ کارپوریٹرس میں سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد کے عوام نے سابق میں کانگریس، تلگودیشم اور مجلس کو اقتدار کا موقع دیا لیکن انہیں مایوسی ہوئی۔ عوام اس مرتبہ ٹی آر ایس کو گریٹر حیدرآباد کا اقتدار سونپنے کیلئے تیار ہیں۔