اقلیتی قائدین ذمہ دار، استقبالیہ کمیٹی کا تاثر،اقلیتی قائدین کے ہورڈنگس بھی انگریزی میں
حیدرآباد۔/27 اپریل، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت اردو زبان کی ترقی و ترویج کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے اور حال ہی میں ریاست کے تمام 31 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیتے ہوئے اسمبلی میں بل منظور کیا گیا لیکن جہاں تک عمل آوری کا تعلق ہے برسر اقتدار پارٹی کے پلینری میں اردو کو نظر انداز کردیا گیا۔ کوم پلی میں پارٹی کے 17 ویں پلینری سیشن کے راستوں اور اطراف واکناف کے علاقوں میں خیرمقدمی کمانیں، ہورڈنگس، فلیکسیز اور بیانرس آویزاں کئے گئے تھے پارٹی کی جانب سے خیرمقدمی کمانیں نصب کی گئیں جن میں ایک بھی کمان پر اردو تحریر نہیں تھی۔ قائدین نے چیف منسٹر اور مندوبین کے استقبال کیلئے قدآور ہورڈنگس اور فلیکسیز لگائے تھے لیکن وہ بھی تلگو یا انگریزی میں دکھائی دیئے۔ پلینری کے راستے اور پلینری کے مقام پر ایک بھی اردو تحریر کے ساتھ ہورڈنگ یا فلیکسی دکھائی نہیں دی۔ اس سلسلہ میں جب پارٹی کے ایک سینئر قائد سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ اس کے لئے پارٹی کے اقلیتی قائدین ذمہ دار ہیں۔ کسی اقلیتی قائد نے استقبالیہ کمیٹی کی توجہ اس جانب مبذول نہیں کی۔ استقبالیہ کمیٹی سے تعلق رکھنے والے اس قائد نے یہ دلچسپ ریمارک کیا کہ بھلے ہی استقبالیہ کمیٹی نے چوک کی ہو لیکن پارٹی کے اقلیتی قائدین نے جو فلیکسیز اور ہورڈنگس لگائے ہیں وہ خود اردو میں نہیں ہیں۔ پارٹی قائد کا یہ جواب اقلیتی قائدین کیلئے لمحہ فکر ہے کیونکہ جب اردو داں اقلیتی قائدین ہی اردو سے عدم دلچسپی کا اظہار کریں تو پھر غیر اردو داں کو کیا دلچسپی ہوگی۔ استقبالیہ کمیٹی کی جانب سے مختلف اخبارات میں پلینری کے اشتہارات دیئے گئے اس معاملہ میں بھی اردو میڈیا پیچھے رہ گیا اور پارٹی قائد نے یہ کہتے ہوئے اپنا دامن جھاڑ لیا کہ اس معاملہ میں بھی کسی نے توجہ نہیں دلائی۔ واضح رہے کہ پارٹی میں کئی اقلیتی قائدین اہم عہدوں پر موجود ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر کے علاوہ کئی صدورنشین اور ارکان مقننہ موجود ہیں۔ اس کے علاوہ پارٹی کی ریاستی عاملہ میں بھی اقلیتی قائدین کو جگہ دی گئی لیکن بعض قائدین اور صدور نشین نے ہورڈنگس لگائے لیکن افسوس کہ وہ تلگو یا پھر انگریزی میں تھے۔ اردو کے بحیثیت دوسری سرکاری زبان عمل آوری کے سلسلہ میں حکومت کی دلچسپی سے زیادہ حکومت میں شامل اقلیتی قائدین کی دلچسپی اور توجہ ضروری ہے۔