ٹی آر ایس قائدین مایوسی کا شکار ، ڈی سرینواس کی شمولیت سے ڈھیر ساری امیدیں بے کار ثابت

حیدرآباد ۔ 8 ۔ جولائی (سیاست نیوز) نظام آباد سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے سینئر قائد ڈی سرینواس کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے موقع پر پارٹی میں اس بات کی چہ مہ گوئیاں جاری تھیں کہ سابق صدر پردیش کانگریس کے ہمراہ ضلع کے کسی اہم قائد نے پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی۔ ٹی آر ایس قیادت کو توقع تھی کہ ضلع سے تعلق رکھنے والے بعض سابق ارکان اسمبلی و کونسل اور سابق وزراء ڈی سرینواس کے ہمراہ ٹی آر ایس میں شمولیت اختیارکریں گے لیکن آج شمولیت کے موقع پر کسی بھی اہم قائد کی عدم موجودگی سے ٹی آر ایس قائدین کو مایوسی ہوئی ۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ امید کی جارہی تھی کہ بعض سابق ارکان اسمبلی آج ٹی آر ایس میں شامل ہوںگے لیکن مجالس مقامی کے نمائندوں کیلئے اہم قائدین کی عدم شرکت سے اندازہ ہوتا ہے کہ ضلع میں پارٹی پر ڈی سرینواس کی گرفت کمزور تھی ۔ اس کے علاوہ پارٹی کے قائدین میں ان کی مقبولیت کی کمی کا بھی اندازہ ہوتا ہے ۔ تلنگانہ بھون میں چیف منسٹر کے سی آر کی موجودگی میں ڈی سرینواس کی جانب سے جو لسٹ پیش کی گئی، اس میں ایک بھی سینئر لیڈر موجود نہیں۔ ڈی سرینواس کے فرزند سابق میں میئر ڈی سنجے کے علاوہ زیڈ پی ٹی سی کے دو ارکان اور ایم پی پی کے تین ارکان نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ نظام آباد میونسپل کارپوریشن کے 10 کارپوریٹرس کی فہرست پیش کرتے ہوئے ان کی شمولیت کا دعویٰ کیا گیا۔ اس کے علاوہ پردیش کانگریس کمیٹی کے 12 سکریٹریز کی فہرست بھی جاری کی گئی، جنہوں نے ڈی سرینواس کے ہمراہ ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈی سرینواس اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ مجالس مقامی سے قانون ساز کونسل کی نشست پر اپنے فرزند سنجے کو منتخب کرایا جائے۔ وہ اپنے لئے راجیہ سبھا کی نشست کے خواہشمند ہیں۔ چیف منسٹر نے انہیں اس بات کا تیقن دیا کہ اس کا علم پارٹی کے سینئر قائدین کو بھی نہیں ہے۔ تاہم چیف منسٹر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ڈی سرینواس کو اپنے لئے عہدے سے زیادہ اپنے فرزند کے سیاسی مستقبل کی فکر لاحق ہے۔ دوسری طرف ڈی سرینواس کے ساتھ شمولیت اختیار کرنے والے 39 قائدین میں ایک کا بھی تعلق مسلم اقلیت سے نہیں ہے۔ ڈی سرینواس جس اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں وہاں اقلیتوں کی تعداد 40 فیصد ہے لیکن ضلع کے کسی بھی اہم مسلم قائد نے ان کے ساتھ ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار نہیں کی۔ اس مسئلہ پر پارٹی کے قائدین کو آپس میں بات چیت کرتے دیکھا گیا۔