اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کا فیصلہ ناقابل قبول، محمد علی شبیر کا شدید ردعمل
حیدرآباد۔/31ڈسمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس حکومت پر مسلم تحفظات کے مسئلہ پر مسلمانوں کو دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ چیف منسٹر نے تحفظات کے حق میں اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کا جو فیصلہ کیا ہے وہ ناقابل قبول اور مسلمانوں کے ساتھ مذاق ہے۔ محمد علی شبیر نے مسلم تحفظات کے فیصد میں اضافہ کیلئے حکومت اور بی سی کمیشن کی سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی سی کمیشن اور سدھیر کمیشن کے مشترکہ اجلاس میں چیف منسٹر نے یہ اعلان کیا کہ مسلم تحفظات کے سلسلہ میں اسمبلی میں قرار داد منظور کرتے ہوئے مرکز کو روانہ کیا جائے گا تاکہ دستور کے 9ویں شیڈول میں تحفظات کو شامل کیا جاسکے۔ محمد علی شبیر نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اجلاس میں موجود دونوں کمیشنوں کے ذمہ داروں اور اعلیٰ عہدیداروں میں سے کسی نے چیف منسٹر کے اس فیصلہ پر اعتراض نہیں کیا حالانکہ اس طریقہ کار سے مسلم تحفظات کے فیصد میں اضافہ قطعی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سدھیر کمیشن نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو تجویز پیش کی تھی مسلم تحفظات کے فیصد میں اضافہ کیلئے اسمبلی میں قانون سازی کی جائے۔ ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار اور دیگر ماہرین نے تحفظات کے سلسلہ میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا جائزہ لینے کے بعد سفارش کی تھی کہ قانون سازی کے ذریعہ تحفظات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے لیکن چیف منسٹر نے جس طریقہ کار کا اعلان کیا ہے وہ تحفظات کے حق میں ان کی عدم سنجیدگی کو ثابت کرتا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ تلنگانہ کے ایڈوکیٹ جنرل اجلاس میں شریک تھے اس کے باوجود انہوں نے اپنے سابقہ تجربہ کی بنیاد پر حکومت کی کوئی رہنمائی نہیں کی۔ وائی ایس آر دور حکومت میں جب مسلمانوں کو تحفظات فراہم کئے گئے اسوقت موجودہ ایڈوکیٹ جنرل نے تحفظات کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور عدالت نے مناسب طریقہ کارنہ ہونے کا عذر پیش کرتے ہوئے تحفظات کو کالعدم کردیا۔ حکومت کی جانب سے قانون سازی کے ذریعہ تحفظات فراہم کرنے کے باوجود ہائی کورٹ نے کالعدم کردیا تو پھر صرف اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے ذریعہ کس طرح تحفظات کو قانونی کشاکش سے بچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ڈھائی سال تک ٹی آر ایس حکومت نے تحفظات کے سلسلہ میں کوئی مساعی نہیں کی اور اب جبکہ دوبارہ انتخابات کا سامنا کرنا ہے لہذا مسلمانوں کو خوش کرنے کیلئے اسمبلی میں قرارداد کا اعلان کیا گیا۔ دراصل چیف منسٹر پھر ایک بار مسلمانوں کو دھوکہ دہی کے ذریعہ ان کی تائید حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔