ٹھیکوں کی منسوخی اور کاموں کی حوالگی کے مرتکب عہدیدار دوبارہ مامور

عوامی سہولیات میں خلل پیدا ہونے کا خدشہ ، سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال
حیدرآباد۔/25جون، ( سیاست نیوز) بدعنوانیوں میں ملوث عہدیداروں کو بچانے کیلئے عوامی نمائندوں کی جانب سے کوششیں کرنا کوئی نئی بات نہیں لیکن جب خود حکومت اور کابینہ میں شامل افراد اس طرح کی حرکتیں کرنے لگیں تو اس سے حکومت کا وقار مجروح ہوتا ہے اور عوام میں حکومت کی وقعت گھٹتی جاتی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد ساؤتھ زون میں کنٹراکٹس کی حوالگی کے سلسلہ میں ہوئی بڑے پیمانہ پر دھاندلیوں کے خلاف متعدد مرتبہ انکشاف کے بعد کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر سومیش کمار نے حرکت میں آتے ہوئے تمام ایسے ٹھیکے جو نامزدگی کی اساس پر حوالے کئے گئے تھے انہیں منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کاموں کی حوالگی کے مرتکب عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے صرف ایک عہدیدار کو معطل کیا تھا کہ سرکاری دباؤ نے اس کارروائی کو بھی مفلوج کردیا۔ روز نامہ ’سیاست‘ نے 2 مئی 2015 کے علاوہ یکم جون 2015کو دی گئی اپنی رپورٹس میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ جی ایچ ایم سی میں بے قاعدگیوں کی کھلی چھوٹ فراہم کی گئی ہے اور ٹنڈرس کی عدم وصولی اور نامزدگی پر تعمیری و مرمتی کاموں کی حوالگی کا کلچر عام ہورہا ہے۔ ان رپورٹس کی اشاعت کے بعد اعلیٰ عہدیداروں نے 120 معمولی مرمتی و تعمیری کاموں کے احکام کو منسوخ کرتے ہوئے منظورہ 27کروڑ روپئے کے بجٹ کو جاری نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ علاوہ ازیں تمام کاموں کی تحقیق و تنقیح کے علاوہ تخمینہ جات کا جائزہ لینے کیلئے تحقیقات ویجلنس کے حوالہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر سومیش کمار نامزدگی کی اساس پر دیئے گئے 120 کاموں کو منسوخ کرتے ہوئے ایک عہدیدار کی معطلی کے بھی احکام جاری کئے تھے لیکن سیاسی دباؤ کی بناء پر عہدیدار واپس خدمات پر مامور ہوچکے ہیں لیکن بتایا جاتا ہے کہ ویجلینس کی جانب سے شروع کردہ تحقیقات کی تکمیل کے بعد بڑے پیمانہ پر جی ایچ ایم سی ساؤتھ زون میں خدمات انجام دے رہے عہدیداروں کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے گی۔ نامزدگی کی بنیاد پر حوالے کردہ تمام کاموں کی تنسیخ کے متعلق اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کاموں میں کوئی ایسا ہنگامی تعمیری یا مرمتی کام شامل نہیں ہے جس سے عوامی سہولیات میں خلل پیدا ہونے کا خدشہ ہو۔ اسی لئے ان کاموں کی منسوخی کے عوام پر کوئی راست اثرات مرتب ہونے کا امکان نہیں ہے۔