نیویارک۔8 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے اپنے پلیٹ فارم پر نازیبا زبان کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے مزید تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کرنے واقعات پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹوئٹر کی جانب سے تین تبدیلیوں کا اعلان کیا گیا ہے جو ‘آئندہ ہفتوں میں کی جائیں گی۔’ ان میں ان لوگوں کی شناخت بھی شامل ہے جن کے اکاؤنٹس مستقل طور پر معطل کر دیے گئے اور انھیں نئے اکاؤنٹ بنانے سے روکنا ہے۔ ایک بلاگ پوسٹ میں تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے ٹوئٹر کے نائب صدر برائے انجینئرنگ ایڈ ہو نے کہا کہ ٹوئٹر کو محفوظ جگہ بنانا ہمارا بنیادی مرکز ہے۔ ہم اظہار رائے کی آزادی اور لوگوں کو کسی بھی موضوع کے دونوں رخ دیکھنے کے حامی ہیں۔ اس کو اس وقت خطرہ ہوتا ہے جب نازیبا زبان اور ہراساں کرنے سے اس کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے اور وہ آواز دبا دی جاتی ہیں۔ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے، اور ہم اس کو روکنے کے لیے نئی کوششوں کا آغاز کر رہے ہیں۔ گذشتہ ماہ ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو جیک ڈوسے نے ایک ٹویٹ میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ٹوئٹر پر گالم گلوچ کے حوالے سے ایک بالکل نیا نکتہ نظر پیش کرنے جا رہے ہیں، جس میں کھل کر بات چیت اور مکالمہ ہر قدم پر موجود ہوگا۔ دیگر تبدیلیوں میں، سیف سرچ رزلٹس: یعنی ممکنہ طور پر حساس نوعیت کے ٹویٹس اور بلاک یا میوٹ کیے گئے اکاؤٹس کے ٹویٹس دکھائی نہ دینا۔ ٹویٹ کے جواب میں ممکنہ گالم گلوچ اور نازیبا زبان پر مشتمل جوابات کو ہٹانا۔ ان نئی تبدیلیوں کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ٹویٹس بالکل ہی حذف کر دیے جائیں گے بلکہ صارفین کے اختیار میں ہوگا کہ آیا وہ یہ مواد دیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ نومبر میں ٹوئٹر نے تسلیم کیا تھا کہ ایک دوسرے کے ساتھ گالی گلوچ’ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔
اس کے جواب میں ٹوئٹر نے میوٹ کے استعمال کا دائرہ وسیع کیا اور اس میں مخصوص الفاظ، جملے اور یہاں تک کہ وہ تمام گفتگو تو آپ دیکھنا نہیں چاہتے کنٹرول کر سکتے ہیں۔
ٹوئٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ نفرت انگیز مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنی سپورٹ ٹیم کی دوبارہ تربیت کر رہا ہے اور اس میں بہتری لارہا ہے تاکہ جب کبھی بھی نفرت انگیز مواد کی نشاندہی کی جائے تو اس پر فوری ردعمل ظاہر کیا جاسکے۔