حیدرآباد /29 اگست ( سیاست نیوز ) انٹرنیٹ جو سماج کے ہر شعبہ میں سرایت کر گیا ہے اب شہر کا مصروف ترین شعبہ بھی اس کا شکار بن گیا ہے ۔ حیدرآباد کے سب سے بڑے ٹریفک جام کے مسئلہ کو حل کرنے کے اقدامات کرنے والے ٹریفک پولیس ملازمین بھی ان دنوں اپنے موبائل فونس پر زیادہ مصروف دیکھے جارہے ہیں ۔ سمجھا جارہا ہے کہ موبائیل کمپنیوں کے پرکشش پیاکیجس نے اس مصروف ترین و ذمہ دار عملہ کو بھی ا پنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ سستے فون کالس ایک سے بڑھ کر ایک آفر فری انٹرنیٹ ڈیٹا شہری خدمات پر اثر انداز ہونے لگے ہیں ۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ہر 10 میں اوسط تین افراد موبائیل میں مصروف دیکھے جارہے ہیں ۔ تقریباً ہر عمر کا شہری موبائیل ڈیٹا کے استعمال میں مشغول ہے ۔ شہر میں ٹریفک جام کو دور کرنے میں لاپرواہیوں کے الزامات کا سامنا کرنے والے ٹریفک پولیس کا ہمیشہ سے کہنا ہوتا ہے کہ عملہ کی کمی کے سبب ٹریفک پولیس الزامات کا سامنا کر رہی ہے باوجود عملہ کے کمی کے ٹریفک پولیس بہترین انداز میں خدمات انجام دیتی ہے ۔ شہر کے مصروف ترین چوراہوں اور مقامات سے سیاست نیوز نے ایسے مناظر کو قید کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس عملہ بجائے ٹریفک پر نظر رکھنے اور ٹریفک جام پر توجہ دینے کے موبائیل فون میں مشغول رہا ۔ بڑے سیکوریٹی چوکی پر تعینات حفاظتی دستے ہوں یا پھر مصروف ترین چوراہوں پر تعینات ٹریفک عملہ ہی کیوں نہ ہو چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے موبائیل کا ا ستعمال ایک ذمہ دار و انتہائی خدمات پر معمور عملہ کی دلچسپی اور ذمہ داری کو واضح کرتا ہے اور یہ عملہ تعجب کا سبب بنا ہوا ہے ۔ شہر کے مصروف ترین مقامات بشیر باغ ، گنج فاؤنڈری ، اسمبلی گیٹ ، کنٹرول روم ، حیدرگوڑہ ، نلہ کنٹہ ، افضل گنج ، نظام کالج چوراہا سے حاصل کئے گئے چند مناظر کو پیش کیا جارہا ہے ۔ اب جبکہ انٹرنیٹ کے استعمال عام ہوچکا ہے ۔ ایسے میں موبائیل کمپنیوں کے آفرس ملازمین کیلئے کافی مشکلات کا سبب بن گئے ہیں ۔اکثر خانگی کمپنیوں اور دفاتر میں موبائیل کے استعمال کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور کئی دفاتر میں موبائل کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ ایسی صورت میں عملہ کی کمی کا سامنا کر رہے ٹریفک پولیس کا موبائیل استعمال تعجب کا سبب ہے ۔ حالانکہ ٹریفک پولیس عملہ کی خدمات کوئی معمولی خدمات نہیں ہوتی محکمہ پولیس میں خدمات کے باوجود بدنامی اور لاپرواہی کے الزامات کا ٹریفک پولیس عملہ میں سامنا کرتا ہے۔ جو سڑکوں پر ہر موسم کا مقابلہ کرتے ہوئے خدمات انجام دیتے ہیں ۔ پھر بھی انہیں سوائے لاپرواہی کے الزامات کے کچھ اور نہیں ملتا ۔ جس طرح آٹو والوں کو نام ملتا ہے اس طرح ٹریفک پولیس کو بھی کسی اور کی غلطی کیلئے بدنامی برداشت کرنی پڑتی ہے ۔ تاہم انہیں چاہئے کہ وہ مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں ۔