سپریم کورٹ کے احکامات پر کرناٹک کا اقدام
بنگلورو ۔ 7 ۔ ستمبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : کسانوں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران کرناٹک نے آج سے ٹاملناڈو کو دریائے کرشنا سے پانی کی سربراہی شروع کردی ۔ جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ ریاست کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ اس کے باوجود سپریم کورٹ احکامات کی تعمیل ضروری ہے ۔ چونکہ 10 یوم تک 15 ہزار کیوزک پانی کی سربراہی کے لیے حکم پر عمل آوری مشکل ہے لہذا سپریم کورٹ سے رجوع ہو کر احکامات پر نظر ثانی کی درخواست کی جائے گی کیوں کہ دریائے کاویری کے طاس میں واقع 4 ریزروائرس میں 104 ٹی ایم سی فٹ کی بجائے صرف 46.7 ٹی ایم سی فٹ پانی موجود ہے ۔ ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ریاست کے مفاد پر سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرناٹک پر لازمی ہے ۔ اور دستور کے دائرہ کار میں انکار بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر سدا رامیا کی زیر صدارت کل جماعتی اجلاس کے بعد کل شب سے ہی پانی چھوڑا جارہا ہے ۔ اجلاس میں چیف منسٹر نے کہا تھا کہ ریاست کو شدید پانی کی قلت کے باوجود سپریم کورٹ کے احکامات کی پابندی کا فیصلہ بحالت مجبوری کیا گیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا 4 ذخائر آب کرشنا راجہ ساگر، ہرانگی ، ہیماوتی اور کبینی میں 104 ٹی ایم سی فٹ ذخیرہ کی گنجائش ہے ۔ لیکن ناکافی بارش کی وجہ سے فی الحال 45 فیصد پانی موجود ہے ۔۔