ٹاملناڈو ڈیم سے پانی چھوڑنے سے سیلاب ، کیرالا کا استدلال مسترد

سپریم کورٹ میں حکومت کیرالا کے حلفنامہ پر ٹاملناڈو حکومت کا ردعمل، پانی اچانک چھوڑا نہیں گیا

تریچراپلی ۔ 24 اگست (سیاست ڈاٹ کام) حکومت ٹاملناڈو نے آج کیرالا کے اس استدلال کو مسترد کردیا کہ ٹاملناڈو کی جانب سے ملاپرائم ڈیم سے اچانک پانیچھوڑنے سے شدید تباہ آئی ہے۔ پڑوسی ریاست میں ہونے والی سیلاب تباہ کاریوں کیلئے ایک وجہ یہ ہیکہ ٹاملناڈو نے اپنے ڈیم سے پانی کا اخراج کردیا۔ چیف منسٹر ٹاملناڈو کے پلانی سوامی نے کہا کہ کیرالا کو جس تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ ریاست کیرالا میں ہونیو الی شدید بارش اور 80 ذخائرآب سے پانی کے اضافی ہوجانے کا نتیجہ ہے۔ حکومت کیرالا نے کل سپریم کورٹ میں حلفنامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ ٹاملناڈو حکومت کی جانب سے ملا پیرائیر ڈیم سے پانی کے اچانک اخراج کے نتیجہ میں غیرمعمولی سیلاب امڈ پڑا تھا۔ چیف منسٹر ٹاملناڈو نے تاہم اخباری نمائندوں سے کہا کہ سیلاب کے باعث صرف کیرالا کا ایک حصہ متاثر نہیں ہوا ہے بلکہ کیرالا کے 60 ڈیموں سے اضافی پانی کے اخراج کے باعث یہ تباہی آئی ہے۔ حکومت کیرالا نے دانستہ طور پر سپریم کورٹ میں غلط اطلاع دی ہیکہ ٹاملناڈوں نے اپنے ڈیم کی سطح آب 152 فٹ کا ذخیرہ برقرار نہیں رکھا۔ اس ڈیم کی دیکھ بھال اور نگرانی ٹاملناڈو کرنا ہے۔ چیف منسٹر ٹاملناڈو نے مزید کہا کہ ڈیم سے پانی کا اچانک اخراج عمل میں نہیں آیا بلکہ مختلف سطحوں پر الرٹ جاری کرنے کے بعد ہی پانی چھوڑا گیا ہے اس لئے یہ بھی کہہ سکتا ہوں کہ کیرالا میں ڈیمس کے بھرنے کے باعث یہ سیلاب آیا ہے۔ ٹاملناڈو اور کیرالا کے درمیان ڈیمس کی حفاظت کا معاہدہ ہے۔ مئی 2014ء کے فیصلہ میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی دستوری بنچ نے کہا تھا کہ ملاپرائیر ڈیم محفوظ ہے اور عدالت نے ٹاملناڈو کو اجازت دی تھی کہ وہ اس ڈیم کی سطح آب کی 136 فٹ کے بعد اس کی سطح کو 152 فٹ تک بڑھایا جائے۔ کیرالا حکومت کے حلفنامہ میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ کیرالا کی جملہ آبادی 3.48 کروڑ روپئے اس سال 54 لاکھ کی آبادی سیلاب سے راست متاثر ہوئی ہے۔ کیرالا نے کہا کہ اس کے انجینئرس کی جانب سے پیشگی چوکسی کے باعث اس کے آبی وسائل کے سکریٹری نے اپنے ٹاملناڈو حکومت کے ہم منصب کو مکتوب لکھا تھا کہ وہ اپنے ڈیم کے پانی کو خارج کرنے پر قابو پالیں لیکن ٹاملناڈو حکومت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا اس سلسلہ میں کیرالا ٹاملناڈو سے متواتر مرتبہ درخواستیں کی تھیں۔
مخالف سکھ فسادات پر راہول سے معذرت طلبی
نئی دہلی ۔ 24 اگست (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی نے آج سکھوں کے پہلے گرو گرونانک دیو کے حوالہ سے صدر کانگریس راہول گاندھی پر ان کی برلن تقریر پر سخت تنقید کی اور کہا کہ گولڈن ٹمپل سانحہ پر کانگریس کے سنگین جرم پر ان کو معافی مانگنا چاہئے۔ بی جے پی نیشنل سکریٹری آر پی سنگھ نے الزام لگایا کہ مسٹر گاندھی کا گرونانک دیو کا حوالہ دینا دراصل ووٹ بینک سیاست کے سواء کچھ نہیں اور ان کیلئے سکھ برادری صرف ووٹ بینک ہیں۔
راہول گاندھی نے برلن میں ایک اجتماع کو جن کا اہتمام انڈین اورسیز کانگریس کی جانب سے کیا گیا تھا، مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس گرونانک دیو کے وقت سے لیکر آج تک ’’تنوع میں وحدت‘‘ کے نظریہ پر کاربند ہے لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس افراد کو منقسم کرنے اور نفرت پھیلانے کی مرتکب ہوئی ہے۔ گاندھی کے اس بیان پر اپنے فوری تبصرہ میں بی جے پی نے الزام لگایا کہ یہ کانگریس کی روایت رہی ہے کہ عوام کو تقسیم کرو اور ان پر حکومت کرو۔