چینائی / نئی دہلی / سرینگر ۔ 5 ۔ نومبر : (سیاست ڈاٹ کام ) : مدورائی سے قریب ایک موضع تھوونڈھیڈال ہے جہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے مناظر عرصہ دراز سے دیکھنے میں آرہے ہیں ۔ عاشورہ کے موقع پر بھی ہندو اپنے مسلمان پڑوسیوں اور دوستوں کے ساتھ شامل ہوگئے ۔ یاد رہے کہ بعض مقامات پر یہاں انگاروں پر چلنے کی بھی روایت ہے ۔ اس پر عمل آوری کرتے ہوئے ہندو بھائی مسلمانوں کی تقلید کرتے ہوئے انگاروں پر چلے اور ہندو خواتین نے بھی ایک مسجد کے روبرو آگ کے دہکتے ہوئے انگارے اپنے سر پر رکھ لیے ۔ دریں اثناء یہاں کی ایک مسلم خاتون خدیجہ نے بتایا کہ یہاں اس رسم کو اس لیے ادا کیا جاتا ہے کہ یہاں کے مسلمانوں اور ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ ایسا کرنے سے انسان کئی بیماریوں سے محفوظ ہوجاتا ہے ۔ یہاں پر دھان کی فصل بونے سے قبل بھی مسجد کے قریب پودے کو بطور نذرانہ پیش کیا جاتا ہے اور جب فصل کی کٹائی ہوجاتی ہے تو فصل کے کچھ حصہ کو بطور شکرانہ مسجد کو دیا جاتا ہے ۔ دوسری طرف دہلی سے ملنے والی خبروں کے مطابق پولیس کی سخت نگرانی میں یہاں یوم عاشورہ منایا گیا
خصوصی طور پر ترلوک پوری میں پولیس کی زائد جمعیت تعینات کی گئی تھی کیوں کہ حالیہ دنوں میں اس علاقہ میں کشیدگی پائی جارہی تھی ۔ مقامی پولیس کے علاوہ دہلی پولیس کمانڈو ٹیم کو بھی تعینات کیا گیا تھا ۔ دوسری طرف اسپیشل برانچ ( انٹلی جنس ) دونوں فرقوں کے افراد کے ساتھ مسلسل ربط بنائے ہوئے تھی تاکہ حساس علاقوں میں افواہوں کو پھیلنے سے روکا جائے ۔ شیعہ جامع مسجد سے محرم کے جلوس کا آغاز ہوا جو کشمیری گیٹ ، چابی گنج ، چھوٹا بازار اور بڑا بازار سے ہوتے ہوئے پنجہ شریف پر اختتام پذیر ہوا ۔ جہاں ایک طرف ایسے حالات تھے وہیں سرینگر میں محرم کے موقع پر نظم و ضبط وکو قابو میں رکھنے کے لیے وادی میں کرفیو جیسے حالات تھے جہاں پانچ پولیس اسٹیشن کی حدود میں تحدیدات کا نفاذ کیا گیا تھا ۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سرینگر فاروق احمد شاہ نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ محرم کا جلوس زادی بل میں اختتام پذیر ہوتاہے اور اس سال بھی اس کی اجازت دی گئی ہے ۔۔