۱۔ وضو میں چار فرض ہیں (۱) منہ دھونا ۔ (۲) دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا ۔(۳) چوتھائی سر کا مسح کرنا ۔ (۴) دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا (باقی امور جو طریقہ وضو میں درج ہیں وہ سنت ہیں یا مستحب ) ۔
۲ ۔ وضو کرنے کاطریقہ یہ ہے کہ قبلہ رو بیٹھ کر پہلے وضو کی نیت کرے اور بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کر دونوں ہاتھ پہنچوں تک تین دفعہ دھوئے۔ اس کے بعد (دائیں ہاتھ سے منہ میں پانی لے لے کر ) تین دفعہ کلی کرے ۔ کلی کے ساتھ مسواک بھی کرے ۔ مسواک نہ ہو تو کلمہ کی انگلی سے دانتوں کو مل لے ۔ پھر تین تین دفعہ دائیں ہاتھ سے ناک میں پانی چڑھا کر بائیں ہاتھ سے اسے صاف کرے ۔ پھر تین تین دفعہ دونوں ہاتھوں سے پانی لے کر منہ دھوئے ( طول میں ) شروع پیشانی سے تھوڑی کے نیچے تک اور (عرض میں )ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک ۔ اگر داڑھی ہو تو خلال بھی کرے ۔ پھر تین تین دفعہ دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے ۔ پہلے دایاں پھر بایاں اور ہر دفعہ انگلیوں میں خلال کرتا جائے ۔ پھر دونوں ہاتھ تر کر کے تمام سر، کانوں اور گردن کا مسح ایک دفعہ کرے ۔اخیر میں دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت تین تین دفعہ دھو ڈالے ۔ پہلے دایاں پھر بایاں اور ہر دفعہ انگلیوں میں خلال کرلے ۔ (بس وضو ہوگیا ) ۔
(تنبیہ ۱ ) وضو کے درمیان اور وضو کے بعد کلمہ شہادت اور درود شریف پڑھنا باعث ثواب ہے۔
(تنبیہ ۲) اگر وضو کے اعضاء ( منہ ہاتھ پاؤں وغیرہ) پر چربی وغیرہ ہو تو وضو سے پہلے اس کو دور کر دے اور انگلی میں تنگ انگوٹھی ہو تو اس کو پھراوے (کیونکہ بال برابر جگہ بھی خشک رہ جائے گی تو وضو نہ ہوگا ) ۔
۳۔ منہ پر زور سے پانی مارنا۔ تین بار سے زیادہ کسی عضو کو دھونا ۔ نجس جگہ یا مسجد کے اندر وضوکرنا یا وضو میں بلاضرورت دنیا کی باتیں کرنا مکروہ ہے ۔
۴ ۔ پیشاب ، پاخانہ کی راہ سے کچھ نکلنے ، باؤسر نے، جسم سے خون پیپ وغیرہ نکل کر بہنے، منہ بھر قئے ہونے ، کسی چیز کے سہارے سوجانے ،بے ہوش و مست ہونے ،نماز میں کھِل کھِلا کر ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
۵ ۔ اگر کسی کو ہمیشہ پیشاب جاری رہنے یا بواسیر وغیرہ کی شکایت ہو تو ہر نماز کے وقت نیا وضو کرلینا چاہئے ۔ ( ایسے وضو سے اس وقت کی نماز اور قضاء نماز نیز سنتیں نفلیں سب پڑھ سکتے ہیں ) ۔
۶ ۔ بے وضو شخص کو نمازپڑھنا یا سجدہ کرنا حرام ہے اور قرآن شریف کو بلا غلاف چھونا مکروہ تحریمی ہے ۔ البتہ جزدان میں ہو تو جائز ہے اور چھوئے بغیر قرآن شریف کا پڑھنا ( دیکھ کر یا زبانی)درست ہے ۔ (نصاب اہل خدمات شرعیہ حصہ دوم)
zubairhashmi7@gmail.com