حیدرآباد /2 جون (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن کونسل تلنگانہ محمد علی شبیر نے ووٹ برائے نوٹ کے معاملے میں ٹی آر ایس اور تلگودیشم کو برابر کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اخلاقیات کا درس دینے والے چیف منسٹر آندھرا پردیش کی خاموشی معنی خیز ہے۔ آج احاطہ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تلگودیشم کے رکن اسمبلی ریونت ریڈی تو صرف مہرہ ہیں، اصل ماسٹر مائنڈ چندرا بابو نائیڈو ہیں، کیونکہ ریونت ریڈی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے باس (نائیڈو) کی ہدایت پر ٹی آر ایس کے نامزد رکن اسمبلی سے سودے بازی کے لئے ان کی قیامگاہ پہنچے، جب کہ کانگریس پارٹی ووٹ برائے نوٹ معاملے میں تلگودیشم کی حکمت عملی کی سخت مذمت اور سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ بھی دودھ کے دھلے نہیں ہیں۔ ٹی آر ایس کے ٹکٹ پر صرف 63 ارکان اسمبلی کامیاب ہوئے ہیں، تاہم چیف منسٹر نے کانگریس، تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس کے ارکان اسمبلی کو مختلف لالچ دے کر انھیں ٹی آر ایس میں شامل کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ایم ایل سی انتخابات میں تلگودیشم کی فہرست میں ٹی سرینواس یادو کا نام شامل ہے، مگر شرم کی بات ہے کہ وہ ٹی آر ایس حکومت میں بحیثیت وزیر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں تلنگانہ واحد ریاست ہے، جہاں ایک پارٹی سے منتخب ہوکر دوسری پارٹی سے وزارت میں شامل ہوا۔ اگر چیف منسٹر کو جمہوریت پر یقین ہے تو وہ بشمول ٹی سرینواس یادو کانگریس، تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے ارکان اسمبلی سے استعفی دلائیں اور دوبارہ عوامی اعتماد حاصل کریں۔ انھوں نے کہا کہ سہ روزہ مہاناڈو میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کے خلاف لکچر دیا گیا تھا، تاہم خود ٹی آر ایس کے نامزد رکن اسمبلی کو خریدنے کے لئے اپنے شاگرد کو ان کی قیامگاہ روانہ کیا گیا، جہاں اے سی بی نے 50 لاکھ روپیوں کے ساتھ رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا، جب کہ چندرا بابو نائیڈو نے اب تک اس مسئلہ پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔