حیدرآباد 9 ڈسمبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں دو دن قبل منعقدہ اسمبلی انتخابات کی روشنی میں 11 ڈسمبر کو ووٹوں کی گنتی اور نتائج کا اعلان ہونے کے فوری بعد صدر ٹی آر ایس کے چندرشیکھر راؤ کی جانب سے پرگتی بھون کا تخلیہ یقینی ہے کیوں کہ ریاست تلنگانہ میں مہا کوٹمی (عظیم اتحاد) کی کامیابی واضح ہوچکی ہے۔ آج اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سینئر قائد تلگودیشم پارٹی و رکن آندھراپردیش قانون ساز کونسل بی وینکنا نے یہ بات کہی اور بتایا کہ کے چندرشیکھر راؤ اور ان کے حواریاں اپنی ناکامی کے تعلق سے کوئی نہ کوئی وجوہات کا اظہار کرنے پر سوچنے میں لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے تلنگانہ راشٹرا سمیتی قائدین کا مضحکہ اُڑاتے ہوئے کہاکہ وہ اب ان کی ناکامی کے لئے چندرابابو نائیڈو کو مکمل ذمہ دار ٹھہرانے کی ہی کوشش کریں گے کیوں کہ چندرابابو نائیڈو کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کی وجہ سے نہ صرف تلگودیشم قائدین میں نیا جوش پیدا ہوا بلکہ تلنگانہ عوام میں بھی ایک نیا بھروسہ و اعتماد اُبھر آیا۔ جس کی وجہ سے تلنگانہ میں انتخابی منظر ہی تبدیل ہوگیااور ساتھ ہی ساتھ کانگریس پارٹی امیدواروں کے انتخابی جلسوں سے صدر کل ہند کانگریس کمیٹی راہول گاندھی اور صدر قومی تلگودیشم پارٹی این چندرابابو نائیڈو ایک ساتھ جلسوں سے خطاب کرنے کی وجہ سے عوامی ذہن تبدیل ہوا۔